حیدرآباد 2 فروری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کمرشل رئیل اسٹیٹ اور سماجی و معاشی ترقی دونوں میں اپنی برتری برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس طرح حیدرآباد دنیا کا سب سے حرکیاتی شہر بن گیا ہے اور گزشتہ سال کے جے ایل ایل کے سٹی مومینمٹ انڈیکس ونر، بنگلورو کو دوسرے مقام پر کردیا ہے۔ اس کے ٹاپ 20 میں ہندوستان کے دیگر پانچ شہروں میں چینائی (پانچواں)، دہلی (چھٹا) ، پونے(بارہواں)، کولکتہ (گیارہواں) اور ممبئی (بیسواں) شامل ہیں۔ جے ایل ایل کے سٹی مومینٹم انڈیکس 2020 میں رئیل اسٹیٹ کے منظر سے دنیا کے انتہائی حرکیاتی شہروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اس کے ساتویں ایڈیشن میں سالانہ انڈیکس میں دنیا بھر میں 130 بڑے اسٹابلشڈ اور اُبھرتے بزنس ہبس کا احاطہ کرتے ہوئے بزنس سرگرمیوں میں ہورہی تیزی کے اظہار کے لئے سماجی، معاشی اور کمرشیل پراپرٹی میٹرکس کو ملحوظ رکھا گیا۔ ان میں شہر یوروپ مشرق وسطیٰ اور افریقہ کے ہیں۔ 38 ایشیاء پسیفک کے 34 شمالی امریکہ اور آٹھ لاطینی امریکہ کے ہیں۔ حیدرآباد اور بنگلورو اس انڈیکس میں ٹاپ ہیں جس میں حیدرآباد نے اس کے جنوبی ہند کے پڑوسی شہر بنگلورو میں اس کے گزشتہ سال کے رینک سے باہر کردیا ہے۔ یہ دو شہر ان کے سماجی، معاشی، ارتقائی رفتار کے لئے عالمی سطح پر ٹاپ ہیں جبکہ ایک زیادہ متحرک رئیل اسٹیٹ مارکٹ کی وجہ حیدرآباد کو ٹاپ پوزیشن پر پہنچنے میں مدد ہوئی ہے۔ JLL رپورٹ جاری کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر صنعت کے ٹی راما راؤ نے کہاکہ ’’حیدرآباد ، جو 2014 ء میں اس انڈیکس میں تک نہیں تھا، بتدریج اس میں شامل ہوتا گیا، 2015 ء میں اسے اس انڈیکس میں بیسواں مقام حاصل ہوا۔ 2016 ء میں یہ پانچویں نمبر پر پہنچ گیا۔ اس کے بعد 2017 ء میں شہر حیدرآباد اس انڈیکس میں تیسرے مقام پر تھا، 2018 ء میں یہ پہلے نمبر پر تھا جبکہ 2019 ء میں دوسرے نمبر پر چلا گیا تھا لیکن پھر 2020 میں ٹاپ پوزیشن پر پہنچ گیا۔ یہ شہر کے لئے ایک بڑا اہم موڑ ہے جس نے آکسفورڈ اکنامکس کے مطابق 2019 ء میں 7 تا 8 فیصد کے رینج میں جی ڈی پی ریکارڈ کیا۔ اس طرح اس کا مقام دنیا کے ٹاپ شہروں میں ہوگیا۔ اس انڈیکس میں مختصر مدتی معاشی ترقی کی رفتار رئیل سیلس، فضائی رابطہ، کارپوریٹ ہیڈ کوارٹرس، بیرونی راست سرمایہ کاری، رئیل اسٹیٹ مارکٹ کی رفتار، سرمایہ کاری، شفافیت وغیرہ جیسی باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے شہروں کو رینکس دیئے جاتے ہیں۔