حیدرآباد لوک سبھا حلقے سے فیروز خان کا پرچہ نامزدگی داخل

   

ٹی آر ایس اور بی جے پی ایک سکے کے دو رخ، راہول گاندھی کی قیادت میں سکیولرازم کا تحفظ ممکن
حیدرآباد۔ 25 مارچ (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے کانگریس کے امیدوار محمد فیروز خان نے آج پرچہ نامزدگی داخل کردیا۔ فیروز خان نے اپنے والد، والدہ، اہلیہ اور بھائی کے ہمراہ حیدرآباد کلکٹریٹ پہنچ کر پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ ادخال کے فوری بعد انہوں نے والد اور والدہ کی قدم بوسی کرتے ہوئے دعائیں حاصل کیں۔ واضح رہے کہ کانگریس ہائی کمان نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں نامپلی سے فیروز خان کے بہتر مظاہرے کو دیکھتے ہوئے لوک سبھا کا امیدوار بنایا ہے۔ شہر کے تمام اسمبلی حلقوں میں فیروز خان نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیئے تھے۔ پرچہ نامزدگی کے ادخال کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے صدر کانگریس راہول گاندھی سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے ان پر مکمل اعتماد ظاہر کرتے ہوئے لوک سبھا حیدرآباد سے مقابلہ کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اور جنرل سکریٹری انچارج تلنگانہ آر سی کنتیا سے بھی اظہار تشکر کیا۔ فیروز خان نے کہا کہ وہ عوام کی خدمت کے جذبے کے ساتھ سیاسی میدان میں ہیں اور گزشتہ تین انتخابات میں انہوں نے اسی جذبے کے ساتھ عوام کی غیر معمولی تائید حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ اسمبلی کے لیے منتخب نہیں ہوئے لیکن جس طرح عوام کے دلوں میں انہوں نے جگہ بنائی ہے وہ کسی کامیابی سے کم نہیں۔ ووٹنگ مشینوں میں دھاندلیوں اور فہرست رائے دہندگان میں بے قاعدگیوں کے ذریعہ کامیابی حاصل کرنے والے عوام کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پرچہ نامزدگی کے ادخال سے قبل ہی انہیں پرانے شہر کے مختلف علاقوں سے عوام کی جانب سے تائید موصول ہورہی تھی۔ پسماندگی کا شکار پرانے شہر کا علاقہ تبدیلی کے لیے بے چین ہے۔ فیروز خان نے کہا کہ وہ بلالحاظ مذہب و ملت عوام کی خدمت کے جذبے کے ساتھ اپنی انتخابی مہم کا آغاز کررہے ہیں۔ فیروز خان کو حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے 7 اسمبلی حلقوں میں کانگریس قائدین اور عوام کی بھرپور تائید کا یقین ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہت جلد وہ اپنے انتخابی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اس کے علاوہ پرانے شہر کی ترقی سے متعلق منشور جاری کیا جائے گا۔ فیروز خان نے الزام عائد کیا کہ مرکز میں بی جے پی اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ حالانکہ یہ دونوں ایک سکے کے دو رخ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کی حلیف مقامی جماعت مجلس بھی درپردہ طور پر بی جے پی کے لیے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں ٹی آر ایس اور مجلس نے کبھی بھی سکیولر طاقتوں کو مستحکم کرنے کے لیے کام نہیں کیا۔ وہ رائے دہندوں سے گھر گھر ملاقات کرتے ہوئے ترقی کا ایجنڈا پیش کریں گے۔ ملک میں راہول گاندھی کی قیادت میں سکیولر طاقتیں بی جے پی کو شکست دے سکتی ہیں۔