حیدرآباد میں آئندہ تین ہفتوں تک کورونا کا سنگین خطرہ برقرار

,

   

عوام گھروں تک محدود رہیں، ماسک اور سماجی دوری لازمی، ڈاکٹرس کی رائے
ہر مریض میں علامات کا اظہار ضروری نہیں

حیدرآباد : حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ماہر ڈاکٹرس نے کورونا کی صورتحال کے بارے میں عوام کو چوکسی کا مشورہ دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے اعتبار سے حیدرآباد کے حالات دن بہ دن سنگین نوعیت اختیار کر رہے ہیں اور احتیاطی تدابیر کے سلسلہ میں عوام کی کوتاہی اور لاپرواہی مریضوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرسکتی ہے ۔ ماہر ڈاکٹرس نے گریٹر حیدرآباد کے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے طور پر خود کو گھروں تک محدود کرلیں۔ انتہائی ضروری کام کی صورت میں باہر نکلیں ، ضعیف العمر افراد اور بچوں کو گھروں تک محدود رکھا جائے کیونکہ یہ بآسانی وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ہجوم کے مقامات سے گریز کرتے ہوئے عوام کو ماسک کے استعمال کو لازمی کرلینا چاہئے۔ سماجی دوری اور دیگر احتیاطی تدابیر وائرس سے بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔ ڈاکٹر محمد سمیع الزماں اور ڈاکٹر مجتبیٰ نے سوشیل میڈیا پر اپنے علحدہ علحدہ پیامات میں حیدرآباد میں کورونا کی سنگینی سے آگاہ کیا۔ ڈاکٹر سمیع الزماں نے کہا کہ ماسک کے بغیر بازاروں میں گھومنا خطرہ کی گھنٹی ہے۔ ہر مقام پر چاہے وہ آفس ہو یا بازار سماجی فاصلہ کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے ہر مریض میں علامات کا ظاہر ہونا ضروری نہیں ہے۔ علامات کے اظہار کے بغیر بھی کورونا موت کا سبب بن سکتا ہے ۔ ڈاکٹر سمیع الزماں نے کہا کہ بخار اور کھانسی جیسی علامات کے بغیر بھی انسان کورونا کا شکار ہورہا ہے۔ ایسے افراد کے بات کرنے، کھانسنے اور چھیکنے کی صورت میں اطراف کے لوگ بآسانی متاثر ہوسکتے ہیں۔ تمام سرکاری اور خانگی ہاسپٹلس مریضوں سے اوور لوڈ ہوچکے ہیں۔ لاکھوں روپئے رکھنے کے باوجود بستر کی دستیابی ممکن نہیں ہے۔ لہذا عوام کو احتیاطی تدابیر سے اس خطرناک وائرس سے بچنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھوں کو بار بار صاف رکھنے کی کوشش کی جائے کیونکہ ہاتھوں کے ذریعہ جراثیم ، آنکھ ، ناک اور منہ کے راستے جسم میں داخل ہوکر پھیپھڑوں کو تباہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ آئندہ دو ماہ میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ عروج پر ہوگا۔ دوسری طرف ڈاکٹر مجتبیٰ نے کہا کہ سرکاری اور خانگی ہاسپٹلس میں حادثاتی اتفاقی شعبہ کے تمام بستر کورونا مریضوں سے پُر ہوچکے ہیں ۔ سانس میں تکلیف کی شکایت کے ساتھ لوگ کیژولٹی میں آکسیجن پر ہیں۔ اگر آکسیجن ہٹادیا جائے تو سانس میں دشواری ہوگی، لہذا حادثاتی اتفاقی کے بستر بھی دیگر امراض کیلئے دستیاب نہیں ۔

ہاسپٹلس کے باہر وہیل چیرس اور گاڑیوں میں کورونا کے مریض شریک ہونے کیلئے گھنٹوں منتظر ہیں۔ ڈاکٹر مجتبیٰ نے عوام کو مشورہ دیا کہ آئندہ دو تین ہفتوں تک خود پر لاک ڈاؤن نافذ کرلیں اور کسی غیر کو گھر آنے کی اجازت نہ دیں۔ کام والوں اور پکوان کرنے والی خواتین کو بھی اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کمیونٹی ٹرانسمیشن کی شکل اختیار کر رہا ہے اور سردی زکام کی طرح وائرس پھیلنے لگا ہے۔ کیسیس میں اضافہ کی اہم وجہ احتیاطی تدابیر میں لاپرواہی ہے۔ لوگ ماسک کے استعمال کو مذاق سمجھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماسک کے استعمال کے ساتھ ہر شخص اپنے ساتھ سینیٹائزر رکھیں۔ کسی سے مصافحہ نہ کیا جائے اور منہ کو بار بار ہاتھ سے صاف نہ کریں۔ باوضو رہتے ہوئے ہاتھوں کو صاف رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دعوتوں ، محفلوں اور ہجوم کے مقامات سے خود کو دور رکھیں۔ انسان خود کو کسی بند کمرہ میں 10 تا 20 منٹ سے زیادہ نہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ معمولی احتیاط کورونا سے بچا سکتی ہے اور آئندہ دو تین ہفتے کے حالات سنگین ہوسکتے ہیں۔