حیدرآباد میں حلیم کی تیاری کیلئے ہوٹلوں کی سرگرمیوں کا آغاز

   

بیگم بازار کی مشہور دوکان سے دیگوں کا حصول، حلیم کے شائقین کو ایک سال بعد ذائقہ ملے گا
حیدرآباد : حکومت کی جانب سے تلنگانہ میں لاک ڈاؤن یا پھر نائٹ کرفیو سے متعلق امکانات کو مسترد کئے جانے کے بعد گریٹر حیدرآباد کے حدود میں رمضان کی خصوصی ڈش حلیم کی تیاری کے سلسلہ میں ہوٹل مالکین متحرک ہوچکے ہیں۔ رمضان المبارک کے دوران شہر کی بیشتر ہوٹلوں میں مختلف طرح کی حلیم فروخت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر صرف حلیم کے تیاری مراکز قائم کئے جاتے ہیں۔ رمضان کی خصوصی ڈش سے گزشتہ سال عوام محروم رہے کیوں کہ رمضان المبارک سخت لاک ڈاؤن پابندیوں کے دوران گزر گیا۔ مساجد کو عبادتوں کے لئے بند کردیا گیا تھا اور تجارتی اداروں پر پابندیوں کے نتیجہ میں ہوٹل مالکین نے حلیم کے کاروبار سے گریز کیا تھا۔ اب جبکہ تلنگانہ میں کورونا کیسیس کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہورہا ہے ایسے میں ہوٹل مالکین اور حلیم کے تاجرین مختلف اندیشوں کا شکار تھے۔ سوشل میڈیا میں وقفہ وقفہ سے نائٹ کرفیو یا پھر لاک ڈاؤن کی اطلاعات گشت کررہی تھیں۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اور وزیر صحت ای راجندر نے بارہا واضح کردیا کہ تلنگانہ میں لاک ڈاؤن یا پھر نائٹ کرفیو کے نفاذ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت کی اِس وضاحت سے مطمئن ہوکر ہوٹل مالکین نے حلیم کی تیاری کے لئے درکار دیگ اور دیگر سامان کی خریدی کا آغاز کردیا تھا۔ بیگم بازار میں حلیم کی تیاری کا مخصوص مرکز ہے جہاں نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے ہوٹل مالکین بھی رجوع ہوکر حلیم کی خصوصی دیگ حاصل کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بیگم بازار میں 85 سالہ قدیم دوکان پر دیگ کے لئے آرڈر میں اضافہ ہوا ہے۔ شہر کی تمام بڑی ہوٹلوں اور حلیم کے بڑے تاجر بتایا جاتا ہے کہ اسی دوکان سے دیگ حاصل کرتے ہیں۔ دوکان کے مالک کا کہنا ہے کہ شہر کے تمام بڑے تاجر رمضان المبارک سے کافی قبل ہی دیگ کا آرڈر بُک کرتے ہیں۔ اِس دوکان سے نہ صرف حلیم بلکہ بریانی کے مختلف سائز کے دیگ سربراہ کئے جاتے ہیں۔ مالکین کا کہنا ہے کہ حلیم کی تیاری کے لئے عام دیگ استعمال نہیں کئے جاسکتے بلکہ یہ خصوصی دیگ ہوتے ہیں جن میں 8 گیج کے المونیم کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اُمید کی جارہی ہے کہ ایک سال کے وقفہ کے بعد تلنگانہ کے عوام کو حلیم سے استفادہ کا موقع ملے گا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں حلیم کی تیاری کے لئے بھٹیوں کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ پرانا شہر میں حلیم کی تیاری میں استعمال ہونے والے گھوٹا کی فروخت جاری ہے۔ حکام نے تاجرین سے خواہش کی ہے کہ وہ حلیم کے مراکز اور ہوٹلوں میں سماجی فاصلے کو یقینی بنائیں اور حلیم کے سنٹرس پر ’’نو ماسک نو حلیم‘‘ بورڈ آویزاں کئے جائیں تاکہ عوام کو ماسک کے استعمال کا پابند بنایا جاسکے۔