حیدرآباد میں روزانہ 517.8 ٹن پلاسٹک کچرا، نکاسی اہم مسئلہ

   

روک تھام کیلئے حکومت کے اقدامات، شہر کچرے میں ڈوب جائے گا، ماہرین کا انتباہ
حیدرآباد ۔ 12نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ پولیوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق حیدرآباد میں روزانہ 517.8 ٹن پلاسٹک کا کچرا یا سالانہ تقریبا 1,88,997 کچرا پیدا ہوتا ہے۔ اگر فی کس پلاسٹک کے استعمال پر غور کیا جائے تو شہری ادارہ کو نو لاکھ آبادی کے لئے1,08,000 ٹن پلاسٹک کے کچرا کو قابو کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔ ان حالات میں ماہرین نے کہا ہے کہ حیدرآباد پلاسٹک کے کچرے میں ڈوب رہا ہے۔شہر کا نکاسی آب کا نظام پلاسٹک کی وجہ سے بھرا پڑا ہے جس کے نتیجے میں مانسون کے دوران کئی علاقے زیر آب ہوجاتے ہیں اورسیلاب کی صورت حال پیدا ہوتی ہے۔ موسی ندی پر شہر میں داخل ہونے کے وقت سے ہی تیرتے پلاسٹک کی ایک پرت ہوتی ہے جب یہ ناگول کے قریب سے نکلتی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعے سے یوم آزادی کے موقع پر پلاسٹک کی روک تھام کے بارے میں اعلان کیا تو ریاست تلنگانہ نے اس استعمال کو روکنے کے لئے کوششیں شروع کردی تھی۔ پلاسٹک کے تھیلے تیار کرنے والی فرمس میں پچاس مائیکرون سے پتلا پن تھا۔ پتلی پلاسٹک کے تھیلے استعمال کرنے پر کچھ کھانے پینے والوں کو بھی جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ پلاسٹک کے خلاف یہ جنگ جلد ختم ہونے والی نہیں ہے۔ صنعت کے تخمینے کے مطابق ، ہندوستان 2019-20 میں 15,788کے ٹی اے (سالانہ کلو ٹن) پلاسٹک یا تقریبا 1,578,80,00,000 کلو پلاسٹک تیارکرتا ہے ۔ اس میں سے41.46 فیصد پلاسٹک ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ تیارکرتا ہے۔ پلاسٹک کی فی کس کھپت کا تخمینہ 12 کلو گرام ہے ۔ اس کے برعکس ری سائیکلنگ کی صلاحیت2017-18 میں 5.5 ایم ایم ٹن (ملین میٹرک ٹن) سے معمولی حد تک ہی بڑھی ہے جو2019-20 میں 7 ایم ایم ٹی ہوئی ہے۔