خاتون کارکن کے جنسی زیادتی کے الزام میں علی بابا کمپنی کو صدمہ

   

بیجنگ :آن لائن ای کامرس کمپنی علی بابا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی کمپنی کی خاتون کارکن کی جانب سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کے لیے پولیس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق علی بابا نے اتوار کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’کمپنی نے پالیسیز اور اقدار کی خلاف ورزی کرنے والے متعلقہ فریقین کو معطل کر دیا ہے اور ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی جنسی بدسلوکی کے خلاف ’قطعی ناقابل قبول‘ کی پالیسی ہے۔چینی میڈیا کے مطابق علی بابا کمپنی کی خاتون کارکن جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی، نے ایک لمبی پوسٹ میں مینجر اور ایک کلائنٹ پر الزام عائد کیا تھا کہ کام کے سلسلے میں جنان شہر کے دورے کے دوران انہوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا۔چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر اس الزام کے حوالے سے ہیش ٹیگ نمایاں رہا۔ 2018 میں چین میں ’می ٹو‘ مہم کے بعد سے جنسی بدسلوکی کے معاملے نے توجہ حاصل کی ہے۔رواں ماہ کے اوائل میں بیجنگ پولیس نے چینی نژاد کینیڈین پاپ سٹار کرس وو کو جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 19 سالہ طالبہ نے الزام عائد کیا تھا کہ کرس وو نے انہیں اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ 17 سال کی تھیں۔چین کے سرکاری میڈیا نے علی بابا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈینیل زھینگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے پر ’شرمندہ، غصے اور صدمے‘ میں ہیں۔