کے این واصف
سعودی عرب میں مقیم خارجی باشندوں میں جن کی حیثیت مملکت میں غیر قانونی قرار پاجاتی ہے ، ان کو مملکت سے نکال باہر کرنے کا عمل تو ہمیشہ سے رہا ہے ۔ ان غیر قانونی طور پر مملکت میں قیام پذیر ہونے والوں میں پڑوسی ممالک کے در انداز ، حج یا عمرہ کے ویزا پر آکر غیر قانونی طور پر یہاں ملازمت اختیار کرنے والے اور قانونی طور پر مملکت میں داخل ہوئے مگر ان کے اقامہ (work permit) کی مدت ختم ہوگئی ، کفیل سے نااتفاقی یا کفیل سے فرار اختیار کر کے کچھ اور کام کرتے ہوئے پائے جانے والے لوگوں کو غیر قانونی مقمین میں شمار کیا جاتا ہے ، جن کا پو لیس اور محکمہ پاسپورٹ (جوازات) پیچھا کرتے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے ان پر سزا اور جرمانے عائد کرتے ہیں اور انہیں مملکت سے بے دخل بھی کیا جاتا ہے ۔ حکومت سعودی عرب نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کرتے ہوئے کئی بار مہلت یا عام معافی کا اعلان بھی کیا ۔ ایسے تمام غیر ملکی جن کی حیثیت ملکت میں غیر قانونی ہوچکی تھی ، انہیں بغیر کوئی سزا کاٹے یا جرمانہ ادا کئے اپنے ملک واپس ہونے کی اجازت دی گئی تھی ۔ پہلی مہلت 2013 ء میں دی گئی تھی ۔ مہلت کی اس مدت میں ہزاروں غیر ملکی اپنے متعلقہ سفارت خانہ کے ذریعہ ’’آوٹ پاس‘‘ حاصل کر کے مملکت کو خیر باد کہہ دیا تھا ۔ حکومت سعودی عرب نے اس طرح کی مہلت اب تک چار مرتبہ دی ہے ۔ ان دنوں بھی سفارت خانہ ہند سمیت چند ممالک کے غیر ملکی اپنے متعلقہ سفارت حانے سے مہلت کے زمانے کی سی سہولت حاصل کر کے اپنی ایمبسی سے آؤٹ پاس حاصل کر رہے ہیں ۔ یہ کام چند سفارت خانوں نے حکومت سعودی عرب سے خصوصی تعاون حاصل کر کے اپنے ہم وطنوں کی یہ خدمت کر رہے ہیں کیونکہ سعودی حکومت نے گزشتہ کی طرح عام معافی یا مہلت کا اعلان نہیں کیا ہے ۔ پھر بھی اس سہولت سے فائدہ ا ٹھاتے ہوئے ہزاروں افراد یہاں سے نکلنے کی جستجو میں ہیں اور ایمبسی میں اپنے نام رجسٹر کروا رہے ہیں ۔
اس ہفتہ جاری ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران سعودی عرب میں رہنے والے ، ورک ویزے اور بارڈر سیکوریٹی سسٹم کی خلاف ورزی کرنے والے تقریباً 4.15 ملین افراد گرفتار کئے گئے ۔ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی پکڑ دھکڑکے سلسلے میں اس مہم کا آغاز نومبر 2017 ء سے ہوا تھا ۔ اعداد و شمار کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے غیر قانونی قیام پذیر افراد کی تعداد 32 لاکھ 37 ہزار 897 ہے، جنہیں حراست میں لیا گیا ۔ اس کے علاوہ اقامہ کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کی تعداد 6 لاکھ 37 ہزار 425 تھی ۔ اس طرح گرفتاریوں کی اس مہم کے دوران سعودی عرب کے سرحدی قانون کی خلاف ورزی کرنے والے 2 لاکھ 67 ہزار 577 افراد کو پکڑا گیا ۔ مقامی انگریزی روزنامہ ’’عرب نیوز‘‘ میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں سرکاری طور پر جاری کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق 72 ہزار 505 افراد کو سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑا گیا ۔ ان میں 43 فیصد یمنی ہیں جبکہ 51 فیصد ایتھوپین اور باقی کا تعلق دیگر ممالک سے ہے ۔ ہمسایہ ممالک سے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والوں کی تعداد دو ہزار 892 ہے جبکہ انہیں پناہ اور سفری سہولتیں فراہم کرنے والے 4 ہزار 653 کو بھی گرفتار کیا گیا ۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’’سعودی پریس ایجنسی (SPA) کے مطابق پکڑے گئے 10 لاکھ 36 ہزار 810 غیر قانونی افراد کو ملک بدر کردیا گیا ہے ۔ 5 لاکھ 72 ہزار 446 افراد پر جرمانے عائد کئے گئے۔ 5 لاکھ 25 ہزار 530 ایسے افراد ہیں جن کے سفارتی دستاویز کی تحقیق کیلئے سفارت خانوں سے رابطے کئے گئے ۔ کاغذات کی جانچ پڑتال کے بعد 6 لاکھ 95 ہزار 609 افراد کو سعودی عرب سے واپس بھیجنے کیلئے سفری انتظامات کے لئے کہا گیا ۔ اس طرح 15 ہزار 243 افراد ایسے ہیں جو تاحال تفتیش کے عمل سے گزر رہے ہیں ، ان میں 13304 مرد اور 1939 خواتین شامل ہیں۔
اس سلسلے کی کچھ مزید معلومات کے طور پر امیگریشن قوانین کے تحت عمرہ زائرین اور عازمین حج کیلئے الگ الگ ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔ ان ویزوں پر آنے والے زائرین کیلئے لازم ہے کہ وہ مقررہ وقت پر مملکت سے واپس روانہ ہوجائیں، خلاف ورزی پر امیگریشن قوانین کے مطابق انہیں قید ، جرمانے اور مملکت میں محدود مدت کیلئے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے۔ ایسے زائرین جو عمرہ ویزے پر آکر غیر قانونی طور پر سعودی عرب میں مقیم ہوجاتے ہیں، وہ قانون کی سخت خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں ۔ قانون کے مطابق عمرہ ویزے پر آنے والے زائرین کیلئے لازمی ہے کہ وہ اپنے مرتب شدہ پروگرام (یعنی ویزا کی مدت) کے مطابق عمل کریں۔ ایسے عمرہ زائرین جو کسی بیماری یا حادثے کی وجہ سے مقررہ وقت پر لوٹ کر نہیں جاسکتے ، انہیں اس بات کا ثبوت فراہم کرنا ضروری ہے کہ وہ کس وجہ سے اپنے مقررہ پروگرام کے مطابق واپس نہیں جاسکے ۔ سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر قیام کرنے والے عمرہ زائرین اس بات کو پیش نظر رکھیں کہ گرفتاری کی صورت میں جہاں انہیں مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا ، وہاں وہ ان افراد کیلئے بھی باعث اذیت بن سکتے ہیں، جن کے گھر وہ مقیم ہوں۔ وزارت داخلہ کے قانون کے مطابق وہ افراد جو حج قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں، انہیں سحت سزا دی جاتی ہے ۔ کسی ایسے فرد کو حج کرنے کی اجازت نہیں ہوتی جو عمرہ ویزار پر سعودی عرب آکر غیر قانونی طورپر مقیم ہوگیا ہو ۔ قانون کے مطابق سعودی عرب میں ملازمت کے ویزے پر مقیم افراد کیلئے بھی یہ پابندی ہے کہ وہ حج کرنے کیلئے باقاعدہ پرمٹ حاصل کریں۔ حج پرمٹ کے بغیر مکہ مکرمہ جانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے ۔ محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (جوازات) کے ذرائع کاکہنا ہے کہ ایسے افراد جو حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، گرفتاری کی صورت میں ان کے فنگر پرنٹس سسٹم میں فیڈ کردیئے جاتے ہیں۔ حج قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب شخص کو سعودی عرب میں 10 برس کیلئے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے ۔ ایسے افراد جنہیں مخصوص مدت کیلئے بلیک لسٹ کردیا جائے اوران کے فنگر پرنٹس بھی جوازات کے سسٹم میں فیڈ کردیئے گئے ہوں۔ وہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ تمام خلیجی ممالک میں بھی مقررہ مدت کیلئے کسی بھی ویزے پر نہیں آسکتے ۔ محکمہ پاسپورٹ (جوازات) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حج سیزن کے دوران محکمہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے حج پرمٹ کے بغیر احرام کی حالت میں حج مقامات پر گرفتار ہونے والے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ادارے کے اہلکار ایسے افراد کے فنگر پرنٹ سسٹم میں فیڈ کردیتے ہیں ۔ حج پرمٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد جن کے فنگر پرنٹس سسٹم میں فیڈ کئے جاچکے ہوں اور انہیں اس جرم میں باقاعدہ سزا دی گئی ہو وہ کسی بھی دوسرے ویزے پر 10 سال تک دوبارہ سعودی عرب میں نہیں آسکتے۔ بتایا گیا کہ حج پرمٹ کا مقصد ایام حج میں نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ہے تاکہ دنیا بھر سے آنے والے لاکھوں حجاج کرام کو کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑا ۔ وزارت حج کے قانون کے مطابق سعودی شہری یا مقیم غیر ملکی ہوں ، ان پر حج کی ادائیگی کیلئے پانچ سال کی شرط لازمی ہے جس کی پابندی ہر ایک کیلئے لازم ہے ۔ اس وقت عمرہ سیزن کا آغاز ہوچکا ہے ، دنیا بھر سے بڑی تعداد میں عمرہ زائرین کی سعودی عرب آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے ۔ زائرین کو چاہئے کہ وہ مقامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے کسی بھی طرح اپنے قیام کو غیر قانونی نہ بنائیں۔ زائرین اور حجاج کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ عبادت کے ارادے سے مقدس شہروں میں مہمان ہیں ۔ اپنی عبادت کی قبولیت کیلئے ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے اللہ ان سے ناراض ہو ۔ زائرین اور حجاج کو ان تمام باتوں کے ساتھ مقامی قوانین کی پابندی کا بھی پورا پورا خیال رکھنا چاہئے ۔
فیملی وزٹ ویزا
سعودی عرب میں مقیم تارکین وطن کے ذہن میں فیملی وزٹ ویزا سے متعلق کچھ شکوک و شبہات یا سوالات رہتے ہیں ۔ اس سلسلے میں حاصل معلومات بھی ہم یہاں قارئین کی معلومات کیلئے پیش کر رہے ہیں ۔ سعودی عرب میں تارکین کے اہل خانہ پر عائد ماہانہ فیس کے حوالے سے لوگوں میں محتلف نوعیت کی تشویش پائی جاتی ہے ۔ اکثر لوگوں کا سوال یہ ہوتا ہے کہ اہل خانہ کو خروج نہائی (Final Exit) پر وطن بھجوانے کے بعد دوبارہ نئے ویزا پر بلاتے وقت کیا پرانی فیس وصول کی جائے گی ۔ اس حوالے سے محکمہ پاسپورٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تارکین کے اہل خانہ پر عائد فیملی فیس کا اطلاق جولائی 2017 ء سے چار سال یعنی جولائی 2021 ء تک کیا گیا تھا جو مرحلہ وار ہر سال ماہانہ بنیاد پر وصول کی جاتی ہے ۔ اہل خانہ پر عائد فیس کا نفاذ تمام قومیتوں کے تارکین وطن کے اہل خانہ پر کیا گیا ہے۔ یہ فیس اقامے کی تجدید کے وقت وصول کی جاتی ہے جسے ادا کئے بعیر اقامے کی تجدید نہیں ہوتی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مقیم اپنے اہل خانہ کو مستقل طور پر یعنی خروج نہائی (Final Exit) پر سعودی عرب سے بھیج دیتا ہے تو اسے اس مدت تک کی فیس ادا کرنا ہوتی ہے ۔ جب تک وہ سعودی عرب سے نکل نہیں جاتے ۔ بعض افراد یہ سمجھتے ہیں کہ سسٹم سے اگر فائنل اگزٹ ویزا حاصل کرلیا تو ماہانہ فیس ختم ہوجاتی ہے ۔ یہ تصور غلط ہے کیونکہ فائنل اگزٹ ویزے کی مدت 60 دن ہوتی ہے اور اس دوران سعودی عرب میں قیام قانونی شمار ہوگا اوراس مدت کی فیس اس سال کے حساب سے وصول کی جاتی ہے ۔ اگر کوئی غیر ملکی اپنے اہل خانہ کو اقامہ کی مدت ختم ہونے سے قبل سعودی عرب سے بھیج دیتا ہے تو اس پر کوئی فیس عائد نہیں ہوگی ۔ دوسری صورت میں اگر اقامہ کی مدت ختم ہونے میں چند دن باقی رہ جائیں اور وہ اپنی فیملی کا فائنل اگزٹ ویزا لگواتا ہے تو اسے ویزا حاصل کرنے کے 60 دن کے اندر اندر اپنی فیملی کو سعودی عرب سے روانہ کرنا ہوگا ۔ اقامہ کی مدت میں اگر 10 دن باقی ہیں تو اس صورت میں 50 دن کی فیس ادا کرنی ہوگی جو اس برس کے حساب سے وصول کی جائے گی، جس سال فیملی کو وطن بھجوایا جائے گا ، مثال کے طور پر اگر فائنل اگزٹ ویزا اگست 2019 ء میں حاصل کیا گیا ہے اور اقامے کی مدت جولائی 2019 ء تک ہے تو اسے اگست اور ستمبر کی فیس اسی سال یعنی 2019 ء کے حساب سے ادا کرنی ہوگی جو کہ 300 ریال ماہانہ ہوتی ہے ۔ اس حساب سے اسے 600 ریال فی شخص کے ادا کرنا ہوگا۔ مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد 60 دن کے اندر اندر ہر صورت میں سعودی عرب سے روانہ ہونا لازمی ہوگا ، بصورت دیگر فائنل اگزٹ ویزا مقررہ مدت کے اندر منسوخ کرانے کے بعد ماہانہ فیس ادا کر کے اقامہ تجدید کرانا ہوگا ۔ محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ذرائع کے مطابق’’مملکت کے قانون کے مطابق کوئی بھی شخص اگر قانونی طور پر یعنی فائنل اگزٹ لے کر مملکت سے جاتا ہے اور اس پر کسی قسم کا کیس وغیرہ نہیں ، اس صورت میں وہ کبھی کسی بھی ویزے پر دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہے ۔ اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔
سعودی عرب کے محکمہ پاسپورٹ کے مطابق فیملی وزٹ ویزے کی مدت ختم ہونے پر کوئی مہلت نہیں دی جاسکتی ۔ ’’جس روز وزٹ ویزے کی میعاد ختم ہو رہی ہو گی وہ ملک میں قیام کا آخری دن ہوگا ۔ اس روز فیملی وزٹ پر آنے والے کو سفر کرنا ہوگا ۔ اس کے بعد قیام غیر قانونی شمار ہوگا ‘‘۔ محکمہ پاسپورٹ سے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر استفسار کیا گیا تھا کہ کیا فیملی وزٹ ویزے کی مدت ختم ہونے پر ویزے پر آنے والے کو تین دن تکی مہلت دی جاتی ہے یا نہیں۔ محکمہ نے اس کے جواب میں واضح کیا کہ ’’فیملی وزٹ ویزے پر آنے والے کو ویزے کی مدت کے آخری دن تک سفر کرنا ضروری ہے ۔ میعاد ختم ہونے کے بعد کوئی مہلت نہیں دی جاسکتی ۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں مقیم لاکھوں تارکین وطن اپنے عزیز و اقارب خصوصاً اہلیہ اور بچوں کو وزٹ ویزوں پر بلاتے ہیں ۔ بعض اوقات ریزرویشن نہیں مل پاتا ، اکثر صحت یا کچھ گھریلو مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے سفر مشکل ہوجاتا ہے ۔ بعض تارکین یہ سوچ کر کہ ویزے کی میعاد ختم ہونے کے 3 دن کے اندر انہیں سیٹ مل رہی ہے تو ریزرویشن کروالیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے کی صورت میں سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی ۔ محکمہ پاسپورٹ مملکت سعودی عرب نے اس امکان کی تردید کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ میعاد کے آخری دن تک سفر کرنا لازم ہوگا ۔
بہرحال غیر قانونی قیام کرنے اور ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد مملکت سے نہیں جانے سے پیدا ہونے والے مسائل اور اس کی تفصیلات یہاں پیش کی گئی ہیں ۔ مملکت آنے والے خارجی باشندوں کو مملکت کے قوانین کا احترام کرنے اور مسائل سے بچنے کیلئے یہاں پیش کی گئی باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔
[email protected]
