ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء چار ماہ کے طبّی علاج کے بعد منگل کی صبح لندن سے وطن واپس پہنچ گئی ہیں۔اس واپسی کے بعد ملک کی عبوری قیادت پر انتخابات کے انعقاد کے لیے دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش ، گذشتہ سال طالب علموں کی زیرِ قیادت شروع ہونے والی عوامی تحریک کے نتیجے میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد سے، نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرِ قیادت عبوری حکومت کی طرف سے چلایا جا رہا ہے۔حسینہ کی ازلی حریف ‘ خالدہ ضیاء ‘ اور ان کی جماعت ‘ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی’ ،دسمبر میں قومی انتخابات کے انعقاد اور جمہوری نظام کی بحالی کے لئے، یونس حکومت پر دباو ڈال رہی ہے۔ تاہم عبوری حکومت نے کہا ہے کہ اگلے انتخابات دسمبر میں یا پھر مختلف شعبوں میں اصلاحات کی رفتار کو مدّنظر رکھتے ہوئے اگلے سال جون میں منعقد ہوں گے۔خالدہ ضیاء کے بنگلہ دیش پہنچنے پر ڈھاکہ کے مرکزی ہوائی اڈے کے باہر لوگوں کا ایک ہجوم ان کے استقبال کے لیے جمع تھا۔خالدہ ضیاء اپنی دو بہوؤں کے ہمراہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن احمد الثانی کی فراہم کردہ خصوصی ایئر ایمبولینس میں ڈھاکہ پہنچیں۔ شیخ تمیم نے جنوری میں ان کے لندن جانے کا انتظام بھی کیا تھا۔ خالدہ ضیاء مختلف پیچیدہ طبی مسائل کا شکار ہیں اور وہ کئی سالوں سے کسی عوامی اجتماع میں شریک نہیں ہوئیں۔پارٹی کی عملی قیادت ان کے لندن میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے بیٹے ‘طارق رحمان کر رہے ہیں۔خالدہ ضیاء کی ملک میں موجودگی ان کی جماعت کے لیے ایک بڑی علامتی اہمیت رکھتی ہے، جبکہ شیخ حسینہ ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔