خالق کائنات نے معراج کی شب حضور اکرم ؐ کو نمازوں کا تحفہ عطا کیا

   

بیدر کی جامع مسجد میں جلسہ شب ِ معراج سے مولانا مفتی محمد مجاہد علی نقشبندی و دیگر کا خطاب
بیدر۔ 9 فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بیدر و ضلع بیدر میں شب معراج انتہائی ادب و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ تمام مساجد کو برقی قمقموں سے روشن و منور کیا گیاتھا ۔ ضلع بیدر کی مساجد میں مسلمانوں نے نماز عشاء ہزاروں کی تعداد میں ادا کرتے ہوئے خصوصی عبادتوں میں مصروف دیکھے گئے۔ مختلف مساجد میں مقامی اور بیرونی ممتاز علمائے اکرام نے شب معراج کے جلسوں کو مخاطب کرنے کی سعادت حاصل کیا ۔ تاریخی جامع مسجد بیدر میں نماز عشاء رات ٹھیک 10:00بجے مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد کی امامت میں ادا کی گئی مسجد میں مصلیان کی کثیر تعداد کے باعث مسجد اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کر رہی تھی۔حسب عمل روایت قدیم جامع مسجد بیدر میں جلسہ بعنوان فلسفہ شب معراج النبیؐ کا انعقاد عمل میں آیا ۔جلسہ کو دکن کے ممتاز عالم دین مولانا مفتی محمد مجاہد علی نقشبندی کامل الفقہ جامعہ نظامیہ حیدرآباد نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ رب العزت نے شب معراج کی شب آپؐ کو 50نمازوں میں سے 45کم کرکے اُمت رسول ﷺ کو 5وقت کی نمازوں کا تحفہ عطاء فرمایا ۔اور اس میں 5وقت کی نمازوں کا ثواب کے برابر رکھا ۔ مولانا نے اسراء کی تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ حضور ﷺ کا مسجد حرم سے مسجد اقصیٰ تک رات کے مختصر سے حصہ میں تشریف لے جانا ہے ،اور ’’معراج ‘‘مسجد اقصیٰ سے آسمانوں کی بلندیوں کی سیر فرمانا اور عرش آعظم اور لا مکان میں بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوکر راز و نیاز کی باتیں کرنا اور دیدار الہی سے مشرف ہونا ہے۔ مولانا نے مزید کہاکہ اللہ نے اپنے بندوں کی ہدایت کیلئے نبیوں اور رسولوں کو دنیا میں بھیجا ، انکو کچھ کم اور کچھ کو ذیادہ معجزے عطاء کئے اور آپؐ کو سراپا معجزہ بناکر بھیجا ۔ آپؐ امام ا نبیاء بنکر دنیا میں تشریف لائے ۔حضور اقدس ﷺ ایک رات خانہ کعبہ کے پاس حطیم میں آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرائیل آمین حاضر خدمت ہوئے اور آپؐ کو بیدار کیا اور ارادئہ خداوندی سے آگاہی بخشی ۔ سرکار ﷺ بیدار ہوئے ، آپؐ کا سینہ مبارک چاک کیا گیا ، قلب اطہر میں ایمان و حکمت سے بھرا ہواطشت اُنڈیل دیا گیا پھر سینہ مبارک حسب سابق درست کر دیا گیا ، حرم سے باہر تشریف لائے تو سواری کے لئے براق پیش کیا گیا ، اسکی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کے جہا ں نگاہ پڑتی وہاں قدم رکھتا تھا حضور ﷺ اس پر سوار ہوکر بیت المقدس تشریف لائے جہاں جملہ انبیاء و مرسلین سرکار ﷺ کے چشم براہ تھے ۔ پھر آپ ﷺ کی اقتداء میں سب نے نماز ادا کی ۔ مولانا نے پہلے آسمان سے ساتوں آسمانوں میں آپ ﷺ کی کن کن سے ملاقات ہوئی کے علاوہ زائد از دیڑھ گھنٹے تک مخاطب کیا ۔اس موقع پر مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد بیدر میں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ۲۷ویں رجب المرجب کی شب حضور ؐ اپنی چچا زاد بہن حضرتہ اُمہ ہانی کے گھر آرام فرما رہے تھے کہ اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام آتے ہیں اور پیغام الٰہی سُناتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپؐ کو اپنے دیدار سے مشرف کروانا چاہتا ہے۔حضور ؐ کا سفر مسجد حرم سے شروع ہوکر مسجد اقصیٰ میں آپؐ نے تمام انبیاء کی امامت کی اور ساتوں آسمانوں میں انبیاء سے ملاقات کی اور سدرۃ المنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور دنا فتدلی کے منا زل طئے کرتے ہوئے اللہ کے قرب خاص میں پہونچ کر اپنی سرکی آنکھوں سے رب کا دیدار کیا ہے۔مولانا نے مزید کہاکہ حضرت جبرائیل ؑکی آمد حضرت آدم ؑ کے پاس دس مرتبہ ہوئی ، حضرت سیدنا ادریس ؑ چار مرتبہ ،حضرت نوح ؑ کے پاس پچاس مرتبہ، حضرت ابراھیم ؑ کے پاس بیالیس مرتبہ ، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس چارسو مرتبہ، حضرت عیسیٰ ؑ کے پاس دس مرتبہ اور حضور ؐ کے پاسحضرتجبرائیل ؑ چو بیس ہزار مرتبہ تشریف لائے ۔ جناب محمد عطا ء اللہ صدیقی امام جامع مسجد نے بھی جلسہ کو مخاطب کیا ۔جلسہ کی کاروائی کا آغاز قرآء ت کلام پاک سے ہوا ،ممتاز نعت خواں نے نعت رسولؐ سنانے کی سعادت حاصل کی ۔