تہران : ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کی ایک مقرب شخصیت کے بیان کے سبب چند روز کے دوران میں وزارت خارجہ کو دوسری مرتبہ بوکھلاہٹ کا شکار ہونا پڑا ہے۔ایران میں ‘مجلس تشخیص مصلحت نظام’ کے سکریٹری جنرل محسن رضائی نے چند روز قبل برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو جو انٹرویو دیا تھا اس کے اثرات ابھی تک جاری ہیں۔تازہ ترین پیش رفت میں ایرانی وزارت خارجہ نے گذشتہ روز رضائی کے نئے بیان کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیا ہے۔ رضائی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک اب اس وقت تک خطے کی ریاستوں کو ایک ایرانی ریال بھی ادا نہیں کرے گا جب تک بعد ازاں اس کی واپسی کی یقین دہانی نہ ہو جائے !ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں باور کرایا ہے کہ محسن رضائی کی بات “ذاتی نقطہ نظر ہے ،،، یہ تہران کے نقطہ نظر کی ترجمانی نہیں ہے … ایران نے داعش کے انسداد کی خاطر اخوت کی بنیاد پر بشار حکومت اور عراق کی مدد کرنے میں تیزی دکھائی”۔
