خامنہ ای کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند،ایران کی میٹا پر سخت تنقید

   

تہران : ایران نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی جانب سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فیس بْک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کر نے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایف پی کے مطابق انسٹاگرام اور فیس بک ایران میں مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ہیں لیکن جہاں ایک طرف حکومت عام لوگوں کو ان کے استعمال کو روکتی ہے وہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ حکام کے ان پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹس ہیں۔میٹا نے کہا کہ گزشتہ ماہ آیت اللہ خامنہ ای نے خطرناک تنظیموں اور افراد کے حوالے سے ہماری پالیسی کی بار بار خلاف ورزی کی جس کے بعد خامنہ ای کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کردیے گئے۔میٹا کے اس اقدام پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کے لاکھوں چاہنے والوں کی بھی توہین ہے۔انہوں نے مڈل ایسٹ آئی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مغربی دعویدار اظہار رائے کی آزادی کے کھوکھلے نعرے اور دکھاوا کر کے اپنے ناجائز سیاسی مقاصد پر پردہ ڈالتے ہیں۔84 سالہ خامنہ ای 1989 سے ملک کے سپریم لیڈر ہیں جن کے پاس اہم ریاستی پالیسیوں میں حتمی رائے دینے کا اختیار ہے اور انسٹاگرام پر ان کے تقریباً 50 لاکھ فالوورز تھے۔