خانقاہی نظام اور تعلیمات تصوف کو عام کرنے پر زور

   

جلسہ فیضان اولیاء اللہ، مولانا قبول پاشاہ شطاری و دیگر کا خطاب
حیدرآباد 22 ستمبر (راست) عرس شریف حضرت خواجہ سید شاہ علی عباس حسینی بندہ نوازی علیہ الرحمۃ والرضوان اور فاتحہ حضرت پیر منجھلے بغدادی مہاجر مدینۃ الرسولؒ مسجد و درگاہ مذکور الصدور بارہ گلی روڈ حسینی علم میں منعقدہ تقاریب کے ضمن میں جلسہ بیاد سیدالشہداء سیدنا امام حسینؓ و فیضان اولیاء اللہ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے صدارتی خطبہ میں مولانا سید قبول بادشاہ قادری شطاری نے کہاکہ حسینی کردار اور اولیاء اللہ کی تعلیمات اور خانقاہی نظام اور تعلیمات تصوف کو عام کرنا اور اہل طریقت کے نزدیک بہت ضروری ہے۔ بالخصوص نوجوانوں کو اولیاء اللہ کے آستانوں سے وابستگی اور اس پر عمل پیرا ہونے پر زور دیا اور یہی وجہ ہے کہ آج بھی اولیاء اللہ کے آستانوں سے تعلیمات جاری و ساری ہیں۔ اس پر قائم رہنا فی زمانہ اشد ضروری ہے۔ مولانا عرفان اللہ نوری نے شہادت عظمیٰ، کردار و تعلیمات کو اپنے پر لازم کرلینے پر زور دیا۔ مولانا محمد حسان فاروقی نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے اُسوۂ حسنہ اور اُن کی آل و اولاد یعنی محبت اہل بیت کو اپنے سینوں میں پیوست کرکے سرخروی اور راہِ نجات کا ذریعہ بنانے اور اسی میں زندگی و آخرت کا ضامن ہیں۔ نگرانی مولانا سید شاہ محمد عبدالرؤف حسینی قادری بغدادی الرفاعی نے کی۔ جس میں شرکت کرنے والوں میں قابل ذکر مولانا سید محمود پاشاہ قادری زرین کلاہ، مولانا سید ابراہیم حسین سجاد پاشاہ قادری، مولانا محمد اکرم پاشاہ قادری، مولانا سید شاہ کاظم حسینی حیدر پاشاہ قادری، مولانا سید ابراہیم فاروق پاشاہ قادری زرین کلاہ، مولانا سید شاہ خلیل اللہ حسینی اقبال پاشاہ، مولانا سید شاہ ندیم اللہ حسینی بندہ نوازی، مولانا سید شاہ قبول اللہ حسینی، مولانا سید شاہ حیدر ولی پاشاہ ثانی قادری ہاشم پاشاہ، مولانا سید شاہ علی صمدانی قادری، مولانا سید شاہ غلام قادر قطب قادری، مولانا ڈاکٹر سلطان محی الدین مرتضیٰ پاشاہ موسوی قادری کے علاوہ مشاہیر علماء و مشائخین شامل تھے۔ سجادہ نشین و متولی کی دعا پر اختتام عمل میں آیا۔ مولوی سید حبیب احمد حسینی طاہر بغدادی، سید محی الدین حسینی ظفر بغدادی اور سید علی اصغر حسینی مدثر بغدادی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔