فیس باز ادائیگی کے بقایہ جات کی اجرائی کے باوجود کالجس انتظامیہ کا معاندانہ رویہ
حیدرآباد: تلنگانہ میں کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں گزشتہ تقریباً 8 ماہ سے خانگی تعلیمی اداروں کے ٹیچنگ اسٹاف تنخواہوں سے محروم ہیں۔ حکومت نے جون میں آن لائین کلاسس کے آغاز کی اجازت دی تھی ، باوجود اس کے تعلیمی اداروں نے اساتذہ اور فیکلٹیز کو تنخواہیں ادا نہیں کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے بقایا جات پیشہ ورانہ کالجس کو جاری کردیئے ہیں لیکن انجنیئرنگ ، ایم بی اے ، فارمیسی اور دیگر کالجس نے ابھی تک تنخواہیں جاری نہیں کی ہیں۔ فیکلٹی ارکان کا کہنا ہے کہ بیشتر کالجس اپریل سے تنخواہوں کی ادائیگی روک چکے ہیں جبکہ بعض کالجس صرف 50 فیصد تنخواہ ادا کر رہے ہیں۔ تلنگانہ اسکولس ، ٹکنیکل کالجس ، ایمپلائیز اسوسی ایشن نے کہا کہ چند ایک کالجس کے سوا بیشتر کالجس نے لاک ڈاون کے دوران تنخواہیں جاری نہیں کیں۔ نومبر اور ڈسمبر کے درمیان حکومت نے فیس بازادائیگی اسکیم کے بقایہ جات جاری کردیئے لیکن کالجس کا انتظامایہ تنخواہوں کی اجرائی کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اسوسی ایشن نے کہا کہ کالجس کی جانب سے ہر طالب علم سے تقریباً ایک لاکھ روپئے بطور فیس وصول کئے جارہے ہیں لیکن اسٹاف کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے تیار نہیں۔ کئی کالجس نے تنخواہوں میں بچت کیلئے فیکلٹیز کو مختلف زمروں میں تقسیم کردیا ہے ۔ چند ایک سینئر ارکان کو مکمل تنخواہ ادا کی جارہی ہے جبکہ دوسروں کو 30 تا 50 فیصد تنخواہ پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹکنیکل کالجس کے زیادہ تر ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو مالی مسائل کا سامنا ہے ۔ کالجس کا انتظامیہ فیس کی عدم وصولی کا بہانہ بنارہا ہے ۔ حکومت نے ایس سی ، ایس ٹی طلبہ کی فیس بازادائیگی کے بقایہ جات جاری کردیئے ہیں۔ کالجس میں بی سی طلبہ کی تعداد ز یادہ ہے اور حکومت نے بقایہ جات جاری نہیں کئے ۔ خانگی کالجس کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب تک بی سی طلبہ کے بقایا جات جاری نہیں کئے جاتے وہ تنخواہوں کی ادائیگی کے موق ف میں نہیں رہیں گے۔ اسی دوران جواہرلال نہرو ٹکنالوجیکل یونیورسٹی کے حکام نے بتایا کہ کالجس کو اسٹاف کی تنخواہوں کے سلسلہ میں واضح ہدایات جاری کی جاچکی ہیں۔ فیکلٹیز اور لکچررس کا ماننا ہے کہ جب تک حکومت سنجیدگی سے قدم نہیں اٹھائے گی ، اس وقت تک اساتذہ برادری مالی مسائل سے ابھر نہیں پائے گی۔