بھاری رقم نہ دینے پر بدسلوکی کا الزام ۔ خاتون ڈاکٹر کی شکایت
حیدرآباد۔کورونا علاج کے نام پر خانگی دواخانوں کی لوٹ اور ظلم جاری ہے۔ ایک تازہ واقعہ آج اس وقت منظر عام پر آیا جب گورنمنٹ فیور ہاسپٹل نلہ کنٹہ کی ایک خاتون ڈاکٹر سلطانہ جو کورونا کا شکار ہوچکی ہے نے چادرگھاٹ تھمبے ہاسپٹل میں شریک ہوئی۔ سلطانہ کی جانب سے سوشیل میڈیا پر وائرل پیام کے بموجب انہیں بھاری بل ادا کرنے کہا گیا جبکہ انہوں نے 1.9 لاکھ روپئے تین دن کے علاج کیلئے ادا کئے تھے لیکن دواخانہ انتظامیہ نے مبینہ طور پر انہیں مزید رقم کیلئے مجبور کیا اور نہ دینے پر ساتھ بدسلوکی کی گئی اور علاج سے انکار کردیا۔ خاتون ڈاکٹر نے چادر گھاٹ پولیس میں دواخانہ کے انتظامیہ کے خلاف ایک تحریری شکایت داخل کی۔ تھمبے ہاسپٹل انتظامیہ نے اپنی وضاحت میں کہا کہ داخلہ کے وقت سے اب تک خاتون مریض سلطانہ دواخانہ کے ڈاکٹرس کے ساتھ تعاون نہیں کررہی تھیں اور انہوں نے اپنے وارڈ کا دروازہ اندر سے بند کرلیا تھا۔ وہاں کے ایک ڈاکٹر عبدالسلیم نے بتایا کہ دواخانہ کے اخراجات کے بارے میں خاتون کو پہلے ہی آگاہ کردیا گیا تھا لیکن وہ فوری دواخانہ سے ڈسچارج کا مطالبہ کرنے لگیں اور دواخانہ کے خلاف الزامات غلط ہیں۔ فیور ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ نے ڈاکٹر سلطانہ کے کورونا کا شکار ہونے کی توثیق کی جبکہ دواخانہ کا معاملہ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے پر وزیر صحت ایٹالہ راجندر نے انہیں نمس میں علاج کرنے کی ہدایت دی۔