خانگی سٹی بسیس مسافروں کیلئے غیر محفوظ

   

عوام پر اضافی بوجھ ممکن ، رات میں غیر سماجی حرکتوں کا بھی شبہ
حیدرآباد /6 نومبر ( سیاست نیوز ) حکومت نے آر ٹی سی کے 5,100 روٹس کو خانگیانہ کا اعلان کیا ہے اور اس پر عمل آوری کی گئی تو شہر میں آر ٹی سی سٹی بسوں کے بجائے پرائیویٹ سٹی بسیس چلائی جائیں گی اور اس صورت میں درپیش ہونے والے مسائل پر ماہرین تشویش کا شکار ہیں ۔ 1932 میں ریاست حیدرآباد نظام دور حکومت میں آر ٹی سی کا آغاز کیا گیا تھا اور اس دور سے تاحال آر ٹی سی بسیس خواتین کے سفر کیلئے محفوظ تصور کی جارہی تھیں ۔ سماجی ماہرین کا سوال ہے کہ کیا پرائیویٹ سٹی بسیس اس اعتماد و بھروسے کو قائم رکھ سکھیں گی ۔ جبکہ شہر کے مختلف اور مضافاتی علاقوں میں رات 10 بجے کے بعد بھی سٹی بسیس چلائی جاتی ہے ۔ جس کے ذریعہ سے مضافاتی علاقوں میں رہائش پذیر افراد روزانہ سٹی بسوں کے ذریعہ شہر میں آمد و رفت کرتے ہیں ۔ تاہم پرائیویٹ بسیس آر ٹی سی کی طرح بسوں کو چلائیں گے ؟ جبکہ میٹرو ریل کا سفر کافی مہنگا ہے ۔ جبکہ ایم ایم ٹی ایس سرویسس کی خدمات محدود ہیں ۔ مشکل حالات میں سٹی آر ٹی سی بسیس ہی مسافرین کیلئے کافی سہولت بخش ہیں اور اگر ان کی جگہ پرائیویٹ بسیس آتی ہیں تو غریب اور متوسط طبقات کو سنگین مالی دشواریوں سے گذرنا پڑے گا ۔ اور ساتھ ہی پرائیویٹ ادارے ریگولیشن کمیٹیوں کے ذریعہ بسوں کی ٹکٹوں اور بس پاسیس کی شرح میں اضافہ کا امکان ہے ۔ علاوہ ازیں پرائیویٹ بسوں کی وجہ سے حادثات میں بھی اضافہ متوقع ہے ۔ اور ساتھ ہی جن روٹس کے ذریعہ منافع نہیں ہوگا یا جن روٹس پر مسافرین کی تعداد کم ہوگی ان روٹس پر پرائیویٹ بسیس نہیں چلائی جائیں گی ۔ جبکہ رات کے اوقات میں چلائی جانے والی پرائیویٹ بسوں میں خواتین مسافروں کا تحفظ غیر یقینی ہے اور آر ٹی سی کی طرح طلبہ معذورین اور صحافیوں کیلئے رعایتی بس پاس جاری نہیں کئے جائیں گے ۔ پروفیسر سی راما چندریا جو ٹرانسپورٹ سسٹم کے تحقیق کار ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ دیگر ریاستوں کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کے مقابلہ تلنگانہ کا آر ٹی سی نظام کافی مضبوط ہے ۔ اس کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔