خانگی میڈیکل کالجس کے نصف نشستوں پر آٹھ لاکھ فیس وصول

   

زیادہ فیس وصولی کی گنجائش نہیں ، میڈیکل کونسل آف انڈیا کے بورڈ آف گورنرس کی حکومت کو تجاویز کی پیشکشی
حیدرآباد۔22نومبر(سیاست نیوز) خانگی میڈیکل کالجس میں نصف نشستوں پر سالانہ 8 لاکھ فیس وصول کی جائے اور اس سے زیادہ فیس کی وصولی کی کوئی گنجائش نہ رکھی جائے تاکہ طبی تعلیم کے فروغ کے مقاصد کے حصول کے علاوہ دیہی علاقوں اور غریب و متوسط طبقہ کے طلبہ کو حصول علم میں ہونے والی دشواریوں کو دور کیا جاسکے۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے بورڈ آف گورنرس کی جانب سے مرکزی حکومت کو دی گئی تجاویز اور سفارشات کو قبول کیا جاتا ہے تو خانگی میڈیکل کالجس میں تعلیم حاصل کرنے والوں کو فیس کے نام پر کروڑہا روپئے ادا کرنے کی ضرورت نہیں رہی گی اور اگر حکومت کی جانب سے ان سفارشات کو قبول کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے علاوہ غریب و متوسط طبقہ کے ذہین طلبہ کو بھی معیاری طبی تعلیم کے حصول میں موجود مالیاتی دشواریوں میں کمی واقع ہوگی۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب کی جانے والی اس سفارش کے سلسلہ میں بتایاجاتا ہے کہ حکومت آل انڈیا انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے علاوہ دیگر سرکاری میڈیکل کالجس میں طبی تعلیم کے اخراجات کا جائزہ لینے کے بعد ہی اس سلسلہ میں فیصلہ کرے گی ۔ خانگی کالجس کی جانب سے جو فیس وصول کی جا رہی ہے اس کے سلسلہ میں ایم سی آئی کے بورڈ آف گورنرس کا کہناہے کہ وہ بہت زیادہ ہے اور اس میں کمی لایا جانا ناگزیر ہے۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے حکومت کو روانہ کی جانے والی سفارشات کے سلسلہ میں بتایا جارہا ہے کہ حکومت کے اعلی عہدیداروں نے ان سفارشات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ آئندہ داخلوں سے قبل حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ایم سی آئی بورڈ آف گورنرس کی جانب سے کی جانے والی ان سفارشات پر عمل آوری کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں خانگی میڈیکل کالجس کے ذمہ داروں کی جانب سے اس پر اعتراض کیا جاسکتا ہے کیونکہ اگر 50 فیصد نشستوں پر صرف 8 لاکھ روپئے فیس وصول کرنے کے احکام جاری کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں انہیں مالیاتی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ایم سی آئی کی جانب سے کی جانے والی سفارشات میںبورڈ آف گورنرس کی جانب سے اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ خانگی اسکولوں میں موجودہ فیس کی وصولی سے انتظامیہ کو کتنی آمدنی ہورہی ہے اور سرکاری کالجس میں فیس کا تناسب کیا ہے۔