حیدرآباد۔2فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے خانگی اسکولوں اور اقامتی اسکولوں کے لئے علحدہ قوانین اور نصاب پر عمل آوری کی جا رہی ہے!ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کئے جانے والے احکامات کے مطابق ریاست تلنگانہ میں خانگی اسکولوں میں 6ویں جماعت کے بعد سے کوئی خانگی نصاب استعمال کرنے کی اجازت حاصل نہیں ہے اور جن خانگی اسکولوں میں طلبہ کے معیار تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے خانگی ناشرین کی جانب سے تیار کیا گیا مواد استعمال کیا جاتا ہے ان کے خلاف محکمہ تعلیم کی جانب سے کاروائی کی جاتی ہے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف طبقات کیلئے چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں میں خانگی ناشرین کی جانب سے تیار کردہ مواد استعمال کرنا اور ان رہائشی اسکولوں میں موجود عملہ کی جانب سے سرکاری نصاب کے علاوہ خانگی ناشرین کی تیار کردہ کتب کو شامل نصاب کرنے کا معمول بن چکاہے اور ان کتب کو شامل نصاب کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر دھاندلیاں جاری ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے بلکہ رہائشی اسکولوں کے معیار تعلیم کی ستائش کرتے ہوئے جاری بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کی پردہ پوشی کی جانے لگی ہے۔خانگی اسکولوں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے اقامتی اسکولوں میں خانگی ناشرین کی درسی کتب کے علاوہ گائیڈس کو شامل نصاب کیا جا رہاہے اور جب خانگی اسکولوں کی جانب سے ایسا کچھ کیا جا رہاہے تو اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کا انتباہ دیا جا رہاہے جبکہ ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیم کا کہناہے کہ ریاست کے کسی بھی اسکول میں تعلیمی نصاب میں یکسانیت نہ ہونے کی صورت میں طلبہ کے درمیان مسابقت نہیں ہوسکتی اور علحدہ علحدہ نصاب کی تعلیم دیتے ہوئے ان میں مسابقت کے جذبہ کو بڑھایا نہیں جاسکتا۔م
لیکن جب بات اقامتی اسکولوں کی آتی ہے تو ایسی صورت میں محکمہ تعلیم کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کرتے ہوئے مسئلہ کو نظرانداز کیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ جب حکومت کے ادارہ میں ہی اس طرح کی بے قاعدگی کی جا رہی ہے تو ایسی صورت میں کاروائی کون کرے گا جبکہ محکمہ تعلیم کو شکایات موصول ہورہی ہیں۔م