خانگی کالجس انتظامیہ سے مذاکرات کیلئے ڈپٹی چیف منسٹر کو ذمہ داری

   

اسوسی ایشن 13 اکتوبر سے ہڑتال پر اٹل، 1200 کروڑ بقایاجات دو اقساط میں جاری کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد۔ 5 اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ڈگری اور پوسٹ گریجویٹ کالجس انتظامیہ فیس ریمبرسمنٹ کے بقایاجات کی اجرائی کا مطالبہ کرکے 13 اکتوبر سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال کے اعلان پر برقرار ہے۔ کالجس انتظامیہ کو ہڑتال سے دستبردار کرنے حکومت نے حال میں تیقن دیا تھا لیکن بتایا جاتا ہے کہ دسہرہ کے موقع پر 600 کروڑ کی اجرائی عمل میں نہیں لائی گئی جس پر اسوسی ایشن نے 13 اکتوبر سے دوبارہ ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ پرائیویٹ ڈگری اینڈ پی جی کالجس مینیجمنٹ اسوسی ایشن نے فیس بازادائیگی پر ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا کے تیقن پر عمل کی مانگ کی ۔ اسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے 900 کروڑ بقایاجات ستمبر میں جاری کرنے کا تیقن دیا تھا۔ یکم اکتوبر تک صرف 300 کروڑ جاری کئے گئے۔ حکومت نے دسہرہ تک 600 کروڑ اور دیپاولی تک مزید 600 کروڑ جاری کرنے کا تیقن دیا تھا۔ اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر بی ستیہ نارائن ریڈی نے کہا کہ 12 اکتوبر تک بقایاجات کی عدم اجرائی پر 13 اکتوبر سے تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ ایک ماہ کی مدت میں یہ دوسرا موقع ہے جب خانگی کالجس کی اسوسی ایشن نے ہڑتال کی دھمکی دی ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کالجس انتظامیہ سے مذاکرات کی ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا کو ذمہ داری دی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر آئندہ ہفتہ کالجس انتظامیہ سے ملاقات کریں گے۔ اسی دوران مرکزی مملکتی وزیر داخلہ بنڈی سنجے کمار نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور فیس ریمبرسمنٹ کے بقایاجات کی اجرائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے رویہ کے باعث کالجس انتظامیہ ہڑتال پر مجبور ہوئے ۔ بنڈی سنجے نے کہا کہ 1200 کروڑ کے بقایاجات کو دسہرہ تک جاری کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس اور کانگریس حکومتوں نے تقریباً 10 ہزار کروڑ کے بقایاجات جاری نہیں کئے ہیں۔ انہوں نے خانگی کالجس انتظامیہ کی ہڑتال کی تائید کا اعلان کیا۔ 1