ختم سال تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا مطالبہ

   

نیشنل کانفرنس کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس، دفعات 35اے اور 370 پر وضاحت سے گریز

نئی دہلی۔ یکم اگست (سیاست ڈاٹ کام ) نیشنل کانفرنس کے ایک وفد نے جس کی قیادت سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر فاروق عبداللہ نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے ریاست میں اسمبلی انتخابات ختم سال تک منعقد کروانے کا مطالبہ کیا۔ یہ ملاقات 20 منٹ طویل رہی۔ جس کے دوران فاروق عبداللہ نے وزیراعظم پر زور دیا کہ کوئی ایسا اقدام کریں جس سے وادیٔ کشمیر میں ابتر ہوتی ہوئی نظم و ضبط کی صورتحال بہتر ہوسکے۔ سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ اور پارٹی کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی بھی وفد میں شامل تھے۔ انہوں نے وزیراعظم کو صورتحال کو تفصیلات سے واقف کروایا اور بتایا کہ عوام پر جس طرح جبر ہورہا ہے۔ عمر عبداللہ نے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں کے سامنے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو وادیٔ کشمیر کی صورتحال سے تفصیلی طور پر واقف کروایا ہے کہ گزشتہ سال وادی کشمیر کی صورتحال کافی بہتر ہوگئی تھی لیکن صورتحال میں کسی بھی وقت انحطاط پیدا ہوسکتا ہے۔ اس سوال پر کہ دستور ہند کی دفعہ 35اے کو منسوخ کرنے کیلئے وزیراعظم نے کیا اقدامات کئے ہیں، کیونکہ اس دفعہ کو منسوخ کردینے کی افواہیں گرم ہیں۔ فاروق عبداللہ کوئی تفصیل نہیں بتا سکے۔ اس سوال پر کہ دستور ہند کی دفعہ 35اے کی تنسیخ کیلئے وزیراعظم پرعزم ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اس کے بارے میں وہ کوئی وضاحت نہیں کرسکتے، لیکن جب اخباری نمائندوں نے کہا کہ کوئی اقدام ہونا چاہئے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام مسائل بشمول دفعات 35اے اور 370 کے بارے میں کوئی اقدام نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ نئی حکومت منتخب ہونے کے بعد ایک کے بعد ایک فیصلے کرسکتی ہے۔ عوام کو پہلے انتخاب کا موقع دیجئے۔ ہم عوام کے فیصلے کا احترام کریں گے۔ مودی کے ساتھ ملاقات خوشگوار ہونے کا ادعا کرتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے کہ وزیراعظم نے ریاست جموں و کشمیر میں موجودہ احساس ختم کیا جانا چاہئے، خواہش کرتے ہوئے وفد کے قائد نے کہا کہ ہم ملاقات سے مطمئن ہیں، تاہم عمر عبداللہ نے جو وزیراعظم سے قربت رکھتے ہیں، اس بات کی وضاحت کرنے سے انکار کردیا۔ صدر پی ڈی پی محبوبہ مفتی کی اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے جموں و کشمیر میں متحدہ موقف اختیار کرنے کی اپیل کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاستی سیاسی پارٹیوں کو ایک کمیٹی قائم کرنی چاہئے جس کی صدارت نیشنل کانفرنس کی ہو اور کمیٹی اس بارے میں فیصلہ کرسکے گی۔ اس سوال پر کہ کیا ملاقات اس پس منظر میں اہمیت رکھتی ہے کہ مرکزی حکومت نے 100 اضافہ کمپنیاں جن کے ارکان عملہ کی تعداد 10,000 ہے، مرکزی مسلح پولیس کی مدد کیلئے وادی کشمیر روانہ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے بموجب یہ فوجی شورش پسندی کا انسداد کرنے تعینات کی گئی ہے اور وادی کشمیر میں نظم و ضبط کی صورتحال بہتر بنانا چاہتی ہے۔ یہ افواہیں گرم ہیں کہ مرکز ممکن ہے کہ دفعہ 35اے منسوخ کرنا چاہتا ہے جو ریاستی عوام کو سرکاری ملازمتوں کے حصول اور اراضی کے حصول میں خصوصی مراعات فراہم کرتا ہے۔