مہیشور ریڈی سے صحیح سیاسی فیصلہ کرنے کی توقع
کانگریس پارٹی چھوڑنے کی افواہوں پر متحدہ عادل آباد کے حامیوں میں مایوسی
نرمل : متحدہ ضلع عادل آباد کے سینئر کانگریس قائد اے مہیشور ریڈی جنھوں نے متحدہ ضلع میں کانگریس کو باقی رکھنے بلکہ وینٹیلیٹر سے باہر نکالا، آج اُن کی پارٹی چھوڑنے کی افواہوں سے پارٹی کیڈر میں مایوسی دیکھی جارہی ہے جبکہ حقیقت ابھی سامنے نہیں آئی کہ کیا مہیشور ریڈی پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ یہ کم عمر قائد نے کانگریس کے قد آور قائدین تک رسائی کرتے ہوئے ہائی کمان تک اپنی شناخت بنالی بلکہ گزشتہ چار سال قبل نرمل میں کانگریس کی کسان یاترا کا اہتمام کرتے ہوئے انھوں نے دلی کے قدآور قائدین بشمول راہول گاندھی کا کامیاب دورہ کروایا۔ اس وقت راہول گاندھی نے نرمل میں شب بسری بھی کی۔ نرمل کی ایک ہوٹل کے پاس ایسا منظر تھا کہ جس طرف دیکھو قدآور قائدین نظر آرہے تھے۔ سابق رکن اسمبلی مہیشور ریڈی نے اتم کمار ریڈی کی بس یاترا میں انتہائی اہم کردار نبھایا۔ آج ان کی کانگریس سے بیزارگی کا سبب ایک ہی نظر آتا ہے کہ ان کی محنت اور پارٹی میں خدمات کا وہ ثمر نہیں ملا جو انھیں ملنا چاہئے تھا۔ کانگریس کے تعلق سے بزرگوں کا بھی کہنا ہے کہ اس جماعت کے اعلیٰ قائدین کوئی بھی فیصلہ ہر وقت نہیں لے پاتے اور انتخابات میں نقصان اٹھارہے ہیں جو سرپنچ کے لئے منتخب نہیں ہوتا اس کو اہم عہدہ دیدیئے جاتے ہیں۔ انتہائی اہم اور کانگریس کی مقبولیت میں کمی یہ دکھائی دیتی ہے کہ عوام کانگریس کو چاہتے ہوئے بھی ووٹ دینے سے گریز کررہے ہیں۔ کیوں کہ چند برسوں سے اقتدار کی ہوس میں کانگریس سے منتخب ہوکر حکمراں جماعت میں شمولیت کا جو سلسلہ شروع ہوا اس کی وجہ بھی آج کانگریس کو نقصان ہوا ہے اب جبکہ فرقہ پرست جماعتیں اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اس ریاست میں سیاسی زمین تلاش کررہی ہیں اگر اسمبلی میں کانگریس ایک مضبوط اپوزیشن کی جگہ برقرار رہتی تو حالات کانگریس کے اس قدر خراب نہ ہوتے۔ اے مہیشور ریڈی سابق رکن اسمبلی نے اپنے سیاسی مستقبل کا کیا فیصلہ کیا ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔ ابھی تک وہ کسی کے ربط میں نہیں ہیں۔ ان سے ربط پیدا کرنے کے بعد ہی صحیح سیاسی تصویر سامنے آئے گی۔ بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے، غم نہ ہو تو خوشی کی قدر کون کرے۔ رات نہ ہو تو دن کا انتظار کون کرے۔ قید اور بندش نہ ہو تو آزادی کا مفہوم کو سمجھے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت کا اقتدار مستقل نہیں ہوتا۔ سیکولرازم کے خاندان سے تعلق رکھنے والے اس شخص کو اپنی سیاسی طاقت کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے چاہنے والوں کی کثیر تعداد پر غور کرتے ہوئے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ کانگریس ہائی کمان کو بھی چاہئے کہ پارٹی کے استحکام کے لئے اپنی تمام تر توانائی لگانے والوں کو ان کا مستحق مقام دیں کیوں کہ صدا موسم بہاروں کے نہیں رہتے سبھی پتے بکھرتے ہیں ہوا جب رقص کرتی ہے۔