حیدرآباد ۔ 19 مارچ (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد کے قیمتی ہیرٹیج کو ایک اور دھکہ پہنچاتے ہوئے لکڑی کا پل میں واقع خسرو منزل کو جمعرات کی شب مکمل طور پر منہدم کردیا گیا۔ اس عمارت کو جو کہا جاتا ہیکہ نظام کی افواج کے چیف کمانڈنگ آفیسر کی قیامگاہ ہوا کرتی تھی، 1920ء کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ دراصل اس عمارت کے مالکین کی جانب سے اس کی انہدامی کارروائی کا آغاز 2013ء میں اس کے چھت کی تباہی کے ساتھ کیا گیا تھا۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (ایچ ایم ڈی اے) نے کئی موقعوں پر کہا تھا کہ اس نے اس عمارت کو منہدم کرنے کی کبھی بھی اجازت نہیں دی۔ حیدرآباد اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (حڈا)کے رہنمایانہ خطوط کے تحت خسرو منزل کی درجہ بندی گریڈIII ہیرٹیج عمارت کے طور پر کی گئی تھی۔ شہر کے ایک تاریخ دان محمد صفی اللہ نے کہا کہ شہر میں ایک اور ہیرٹیج عمارت کا انہدام نہایت افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تاریخی یادگار عمارتوں کے تحفظ کیلئے مضبوط قوانین بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ ایک اور تاریخ دان انورادھاریڈی نے کہا کہ ’’ایچ ایم ڈی اے کی جانب سے اس عمارت کو گرانے کی اجازت نہیں دی گئی تاہم اسے منہدم کردیا گیا۔ اس سے ایسا معلوم ہوتا ہیکہ حکومت کو ہیرٹیج عمارتوں کے تحفظ کے معاملہ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس تعلق سے اسے کوئی سروکار نہیں ہے‘‘۔