’’خشوگی قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ‘‘

,

   

سعودی اور ترکی کی جانب سے کی گئی تحقیقات بین الاقوامی معیار کی نہیں ، اقوام متحدہ کی خصوصی خاتون رپورٹر کلامرڈ کی رپورٹ

جنیوا۔ 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے ایک آزاد ماہر تجزیہ نگار نے ببانگ دہل یہ کہا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں جس کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئے۔ اپنی ایک تازہ رپورٹ یہ اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر جو کسی بھی پراسرار معاملے کی اپنے انداز میں تحقیقات کرتی ہیں اور جنہیں ایگنیس کلامرڈ کے نام سے دنیا جانتی ہے، نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے یہ کہا ہے کہ اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ خشوگی کے قتل میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان ملوث ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بارے میں حالانکہ اب تک کسی ٹھوس نتیجہ پر نہیں پہنچا گیا ہے، لیکن ولیعہد کے ملوث ہونے کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا لیکن یہ اشارہ ضرور دیا گیا ہے کہ محمد بن سلمان کے 100% ملوث ہونے کے ثبوت حاصل کرنے کیلئے خشوگی قتل کی مناسب طریقہ سے دوبارہ تحقیقات کی جانی چاہئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے اور یہ بھی معلوم ہوجائے کہ خشوگی قتل کی تحقیقات میں کیا تمام نکات پر غوروخوض کیا گیا؟ کیا تحقیقات کے دوران انصاف کا تقاضہ پورا کیا گیا؟ کلامرڈ نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ خشوگی اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ محمد بن سلمان کے پاس زبردست اختیارات ہیں

اور وہ ان سے خوف زدہ بھی رہتے تھے۔ خشوگی کیونکہ سعودی ولیعہد کا سب سے بڑا نقاد تھا لہذا ولیعہد کا خشوگی کے تئیں نفرت کا جذبہ رکھنا ایک فطری بات تھی اور شاید یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ کی عمارت میں خشوگی کو قتل کردیا گیا تھا، حالانکہ اس بارے میں ابتداء ہی سے سعودی حکومت نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا تاہم بعدازاں اس قتل کیلئے دیگر لوگوں کو موردالزام ٹھہرایا تھا جو ایجنٹوں کا ایک گروپ تھا جنہیں محمد بن سلمان نے مبینہ طور پر خشوگی کے قتل کیلئے روانہ کیا تھا۔ سعودی پراسیکیوٹرس نے بتایا کہ اس سلسلے میں کم و بیش 24 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ کلارڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنی جانب سے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کررہی ہیں۔ یاد رہے کہ یہ وہی خاتون رپورٹر ہیں جنہیں ابتداء میں استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جو اس اطلاع پر وہاں پہنچ تھی کہ خشوگی کو قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کو ضائع کردیا گیا ہے۔ چہارشنبہ کے روز تیار کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کلامرڈ نے یہی کہا ہے کہ خشوگی قتل میں اب تک سعودی عرب اور ترکی کی جانب سے جو تحقیقات کی گئی ہیں، وہ بین الاقوامی معیار کی نہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں جنرل سیکریٹری اقوام متحدہ انٹونیو گوٹیرس سے اپیل کی کہ خشوگی قتل کی بین الاقوامی سطح پر فوجداری تحقیقات کروائی جائے۔ انہوں نے یہی اپیل امریکہ کی ایف بی آئی سے بھی کی۔