خشوگی قتل کے مقدمہ کی تفصیل عوام کیلئے جاری کی جائے

,

   

محمد بن سلمان اگر خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں تو مختلف انسانی حقوق گروپس کو سعودی آنے کی اجازت کیوں نہیں
محمد بن سلمان کو شفافیت کے ساتھ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردینا چاہئے
ایمنسٹی اور دیگر انسانی حقوق گروپس کا مطالبہ

دبئی ۔ 2 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی انسانی حقوق گروپس نے چہارشنبہ کے روز مقتول صحافی جمال خشوگی کے قتل کے ایک سال مکمل ہوجانے پر اس کے ارکان خاندان کے ساتھ انصاف کئے جانے کی اپیل کی اور یہ شکایت بھی کی کہ ایک سال مکمل ہوجانے کے باوجود سعودی حکام نے اس تعلق سے کسی بھی نوعیت کی جوابدہی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ انسانی حقوق گروپس نے حکومت کے دیگر قائدین کو بھی رہا کرنے کا مطالبہ کیا جو اس وقت جیل میں ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہے کہ گزشتہ سال 2 اکتوبر کو جمال خشوگی کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانہ کی عمارت میں قتل کردیا گیا تھا جو وہاں اپنی شادی سے متعلق کچھ دستاویزات جمع کر نے گئے تھے جبکہ عمارت کے باہر ان کی منگیتر ان کا انتظار ہی کرتی رہ گئیں اور جمال خشوگی عمارت سے باہر ہی نہیں آئے کیونکہ انہیں قتل کردیا گیا تھا اور ستم بالائے ستم ان کی نعش کو بھی ضائع کردیا گیا تھا ۔ دوسری طرف سعودی حکومت نے گیارہ مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ کا آغاز کیا ہے جن میں سے پانچ ایسے ہیں جنہیں سزائے موت کا سامنا ہے ۔ مقدمہ کی سماعت بند کمرے میں کی جارہی ہے اور اپنا دفاع کرنے والوں کے نام بھی ظاہر نہیں کئے جارہے ہیں۔ انسانی حقوق گروپس نے یہ بھی کہا کہ سعودی حکام خشوگی قتل معاملہ میں جوابدہی کے راستہ میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں ۔ گروپس نے ولیعہد محمد بن سلمان کے ایک حالیہ بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جہاں انہوں نے (سلمان) یہ کہا تھا کہ وہ قتل کی اجتماعی طورپر ذمہ داری لیتے ہیں لیکن یہ بھی کہا کہ انہیں شخصی طور پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ گروپس کا یہ استدلال ہے کہ اگر محمد بن سلمان اس معاملہ میں سنجیدہ ہیں تو انہیں اس قتل کیس سے متعلق تجسس کو ختم کردینا چاہئے اور شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب کچھ سچ سچ بتاتے ہوئے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردینا چاہئے کہ کس طرح خشوگی کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا ، کس طرح قتل کیا گیا اور نعش کا کیا حشر ہوا ؟ انسانی حقوق گروپس کی مشرق وسطی ڈائرکٹر سارہ لیہہ وٹسن نے یہ بات کہی ۔ دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ولیعہد کا یہ قبول کرنا کہ وہ سعودی عرب کے قائد ہونے کے ناطے قتل کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ محض عوام کیلئے جاری کئے جانے والا ایک بیان ہے تاوقتیکہ اس پر فوری طور پر کارروائی نہ کی جائے جس کے لئے ضروری ہے کہ آزاد انسانی حقوق نگرانکاروں کو نہ صرف ملک میں بلا کسی رکاوٹ کے داخلہ کی اجازت دی جائے بلکہ خشوگی قتل کا جو مقدمہ چل رہا ہے وہاں تک رسائی کو ممکن بناتے ہوئے عوام تک اس کی رپورٹس پہنچانے کو ممکن بنائیں۔ ایمنسٹی کے مشرق وسطی کے ریسرچ ڈائرکٹر لائن مالوف نے یہ بات کہی۔