پیانگ یانگ : شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اْن نے امریکہ کو مخاصمانہ پالیسیوں کے لیے مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنی قومی خود مختاری کی حفاظت کے لیے فوجی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔کم جونگ اْن نے جزیرہ نما کوریا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ امریکہ کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ موجود نہیں کہ واشنگٹن کا پیانگ یانگ کے تئیں ’’مخاصمانہ‘‘ رویے کے سوا کوئی دوسری اپروچ ہے۔شمالی کوریا کی جانب سے حال ہی میں ایک ہائپر سونِک میزائل کے تجربے کی خبروں کے درمیان پیانگ یانگ میں منعقدہ ایک دفاعی نمائش کے دوران کم جونگ اْن نے کہاکہ ہم کسی کے ساتھ جنگ کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ہم خود کو جنگ سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور اپنی قومی خود مختاری کیلئے جنگ کے تدارک میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔”گوکہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا کہنا ہیکہ شمالی کوریاکے تئیں اس کی کوئی مخاصمت نہیں ہے تاہم کم جونگ اْن کا کہنا تھا، ’’میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ کیا دنیا میں کوئی ایسا شخص یا کوئی ملک ہے جو اس بات پر یقین کرتا ہو۔”اس موقع پراخبارات میں ایک تصویر شائع ہوئی ہے جس میں کم جونگ اْن کو مختلف قسم کے ہتھیاروں کے سامنے کھڑا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان ہتھیاروں میں ہواسونگ 16بین براعظمی بیلیسٹک میزائل شامل ہیں۔ شمالی کوریا کا سب سے زیادہ دوری تک مار کرنے والا بین براعظمی میزائل ہواسونگ 16 کو گزشتہ برس فوجی پریڈ میں نمائش کیلئے پیش کیا گیا تھا تاہم ابھی تک اس کا تجربہ نہیں کیا گیا ہے۔ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی آنے کے ساتھ ہی شمالی اور جنوبی، دونوں کوریا، کم دوری کے جدیدترین بیلیسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کے مسلسل تجربات کر رہے ہیں۔
شمالی کوریا تاہم میزائل پروگرام کے لحاظ سے آگے ہے اور بعض لوگوں کا خیال یہ کہ اس نے اپنے ایک اہم نیوکلیئر ری ایکٹر میں بڑے پیمانے پر توسیع کا کام شروع کردیا ہے۔ اس سے نیوکلیئر بم کے لیے ایندھن تیار کیا جاسکتا ہے۔