ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری
اسلام کی تعلیمات کی بدولت مسلمانوں میں ایک وسیع علمی تحریک پیدا ہوئی۔ طبی علوم اور طبی تحقیقات کی وجہ سے انسانی فلاح و بہبود کا کام بطرز احسن ہوا، اسلامی تعلیمات نے مسلمانوں اور عام لوگوں کی توجہ ادویات کی تیاری، حفظان صحت کی ترقی اور نئے ہسپتالوں کے قیام کی طرف مبذول کرائی، اس میں طبی نبوی کا بڑا حصہ ہے۔ علوم کے ارتقاء اور ترویج میں مسلمانوں نے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ حضور پاک علیہ الصلوۃ و السلام کی تعلیمات کے نتیجے میں نئے نئے علوم کی بنیاد پڑی مثلاً فقہ، اصولی فقہ، حدیث، عربی زبان کی گرامر، علم التفسیر، علم المیراث، علم الرجال، علم تاریخ، علم سیاحت، علم زراعت، علم معاشیات، علم سیاسیات، علم عمرانیات، تاریخ نگاری، طب، فلسفہ، کیمیا، طبیعیات، فلکیات، ریاضیات، جغرافیہ، فنون لطیفہ اور فن تعمیر سے متعلقہ اُمور اور علوم وغیرہ۔ حضور پاک علیہ الصلوۃ السلام نے بطور روحانی، نفسیاتی اور اخلاقی طبیب کے طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی بنیاد ڈالی۔ عباسی دور میں ہارون رشید نے بیت الحکمت قائم کیا تھا۔ مامون نے 813 تا 834 کے دوران علم طب کا سائنسی بنیادوں پر مطالعہ کروایا۔ ابن سینا رازی، ابوالقاسم الزاہرادی، ابن رشد اور ابن ماجہ نے گراں قدر طبعی تحقیقات سر انجام دیں۔ ابن رشد کی کتب کا ترجمہ یوروپی زبانوں میں ہوا تو بو علی سینا کی ’’القانون فی الطب اسلامی طب‘‘ کا خلاصہ ہے۔ میراث انبیاء کی تقسیم مسلم امہ کی امتیازی نشان و پہچان ہے۔ علماء کرام وارث انبیاء ہوتے ہیں۔ انبیاء کرام کی وراثت علم اور ملوک و سلاطین عالم کا ورثہ درہم و دینار ہوتا ہے۔ علم سے خدا اور خودی کا عرفان حاصل ہوتا ہے۔ علم عالموں سے اور عرفان عارفوں سے حاصل ہوتا ہے۔ علم کے فروغ کے لئے ملت اسلامیہ کی عالمی سطح پر کی جانے والی کوششیں قابل تحسین اور لائق تقلید ہیں۔ علماء، مبلغین، داعی کی فہرست میں ایک نمایاں نام نامی اسم گرامی خطیب و ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی پروفیسر عثمانیہ ڈینٹل کالج ہاسپٹل حیدرآباد کا بھی ہے۔ وہ داعی اسلام خطیب اہلسنت حضرت غلام نبی شاہ نقشبندی مدظلہ العالی کے جانشین و صاحبزادے ہے۔ ڈاکٹر محمد سراج الرحمن الفاروقی نقشبندی کی شخصیت اردو دنیا میں محتاج تعارف نہیں ہے۔ خاص کرکے صحافت کے حلقوں میں وہ اپنی انفرادی پہچان رکھتے ہیں۔
وہ شعبہ صحت تلنگانہ کے مصروف دواخانہ عثمانیہ میں تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی نگرانی میں کئی طلباء و طالبات نے ریسرچ کا کام تکمیل کیا ہے۔ ملک اور بیرونی ملک خاص طور پر جنوبی ہند کے اکثر و بیشتر سمیناروں میں مقالہ پیش کرنے یا بطور مہمان مدعو رہتے ہیں۔ وہ ایک اچھے استاد اور مصروف ادیب بھی ہیں۔ ان کے مضامین تبصرے ہند و پاک کے مشہور و معروف اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ان کے لیکچررس کافی معلوماتی اور دلچسپ ہوا کرتے ۔ اپنے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن (BDS.MDS) میں سارے طلباء و طالبات میں نمایاں نشانات حاصل کرتے ہوئے گولڈ میڈلسٹ کے زمرے میں شامل ہوئے اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ عثمانیہ ڈینٹل کالج ہاسپٹل میں شعبہ پراستھو ڈائنٹکس کے سینئر ٹیچنگ فیکلٹی پر جو واحد مسلم نمائندہ ہیں، کئی مفت میڈیکل ڈینٹل کیمپس، غرباء طلبہ میں شعور بیداری لیکچرس نومبر 2017ء میں قومی ایوارڈ بھی حاصل ہوا۔ آل انڈیا ہیلتھ ایجوکر ایوارڈ 2010ء اور 2011ء میں نئی دہلی اور بنگال میں حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ کئی گولڈ میڈل ایوارڈ مختلف اداروں کی جانب سے حاصل ہوئے۔ ڈینٹل سائنس میں نئے ایجادات قدرتی دانتوں کی حفاطت پر لیکچر امپلائس کے ذریعہ قدرتی دانتوں کی حفاظت پر بھی مقالہ جات عالمی جرنلس میں شائع ہوتے ہیں۔ دانتوں کے علاج میں بناء دانت نکلے جدید پیوند کاری مصنوعی دانتوں کی صحت مندی جملہ جسم پر منہ کے امراض کا اثر پر بھی مریضوں میں شعور پیدا کرتے ہیں۔ دانتوں کے علاج کے لئے آپ کے پاس مریض نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع دوسری ریاستوں اور امریکہ، لندن، خلیجی ممالک سے مریض علاج کروانے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ معززین شہر علاج میں آپ سے رجوع ہوتے ہیں۔ آپ کی ملی و دینی خدمات میں علامہ اقبالؒ کا آپ کی زندگی کے ہر گوشے پر اثر نظر آتا ہے۔ پچھلے گیارہ سال سے شہر حیدرآباد کی چار بڑی مساجد میں جمعہ کا خطبہ دیتے اور قبل جمعہ سلگتے ہوئے مسائل پر خصوصی خطابات ہوتے ہیں۔ یہ معروف و مشہور خطیب بھی ہیں جو نوجوانوں کو دین کی طرف راغب کرتے ہیں۔ دعوت دین کی ذمہ داری کا احساس دلاتے ہیں۔