خلیجی ملک سے افغان طالبان کو ملنے والےلاکھوں ڈالرس پر سوالیہ نشان

   

اسلام آباد، 29 اگست (یو این آئی) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خاندانوں کو افغان صوبہ غزنی منتقل کرنے کیلئے ایک خلیجی ملک کی جانب سے دی گئی خطیر رقم کے استعمال کے حوالے سے افغان طالبان کو سخت اسکروٹنی کا سامنا ہے ، کیونکہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس مالی ریکارڈ سامنے لایا گیا ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ یہ رقم کیسے اور کہاں استعمال ہوئی، اور کن افراد کو غزنی منتقل کیا گیا۔ اس حوالے سے شفافیت پر سخت سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ طالبان حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ارکان اور ان کے اہلخانہ کو غزنی منتقل کرکے انہیں غیر مسلح کیا جائے گا۔ اس ضمن میں بطور آزمائشی قدم ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کیلئے ایک خلیجی ملک نے 60 لاکھ ڈالر فراہم کیے تھے ۔ منصوبہ تقریباً دو ہزار خاندانوں کی آبادکاری پر مبنی تھا۔ تاہم، جب مزید فنڈز کی درخواست کی گئی تو ڈونر ملک نے ابتدائی رقم کے حسابات مانگے۔افغان طالبان تاحال مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں جس سے مخیر ملک سخت ناراضی کا اظہار کر رہا ہے ۔ توقع تھی کہ پائلٹ پروجیکٹ کامیاب ہونے پر عالمی سطح پر مزید معاونت ملتی۔ لیکن یہ مقصد پورا نہ ہو سکا۔ اس سے قبل پاکستان نے بھی اس منصوبے کی مالی معاونت میں دلچسپی ظاہر کی تھی اور تقریباً 30 ارب روپے فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا مگر افغان قیادت پر گہرے عدم اعتماد کے باعث یہ کوشش آگے نہ بڑھ سکی۔