ریاض ( کے این واصف ) خلیجی ممالک مین ملازمتوں کے مواقع کم ہوتے جارہے ہین۔ غیر مقیم ہندوستانیون کو نئی منزلوں کی تلاش کرنی چاہئے۔ یہ بات سابق سفیر ہند برائے سعودی عرب و موجودہ سکریٹری وزارت خارجہ ہند ڈاکٹر اوصاف سعید نے کہی۔ وہ گزشتہ روز انڈین ایمبیسی آڈیٹوریم ریاض مین کمیونٹی کو ملک سے باہر کام کرنے والے ہندوستانیون کے لئے حکومت ہند کی جانب سے پیش کی جانے والی موجودہ خدمات اور نئے منصوبوں کی تفصیلات سے واقف کررہے تھے۔ جس مین جدید ترین ٹکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اوصاف سعید نے مزید کہا کہ ساری دنیا مین پھیلے ہوئے این آر آئیز ملک کے لئے اثاثہ ہین۔ جن کے ذریعہ ملک کو 83بلین ڈالر سالانہ رمیٹنسس (زر مبادلہ) حاصل ہوتے ہین۔ خصوصاْ گلف این آر آئیز اپنی آمدنی کا بڑا حصہ وطن بھیج دیتے ہین۔ انہوںنے کہا کہ سفارت خانے ملک کا چہرہ ہوتے ہین۔ ہر ملک مین بسے ہموطنون کی خدمت ان کی ترجیجح ہوتی ہے۔ انڈین مشنز یہ خدمت 24×7 کی بنیاد پر کرتے ہین۔ کسی بھی ملک مین پیدا بحران، وبائی امراض یا جنگ وغیرہ سے خراب ہوئے حالات مین انڈین مشنز کی ذمہ داریان اور بھی بڑھ جاتی ہین۔ ڈاکٹر اوصاف نے یہ بھی کہا کہ ہندوستانی باشندے جس ملک مین رہین اگر وہ اپنا ڈاٹا ہندوستانی سفارت خانہ مین رجسٹر کروائین تو ایمرجنسی حالات مین مدد پہنچانے مین آسانی ہوتی ہے۔ انھون نے حالیہ عرصہ مین یوکرین مین مدد پہنچانے مین تاخیر کا حوالہ دیا۔ اوصاف سعید نے بتایا کہ خلیجی مملک مین گھریلو ملازمین خصوساْ ہندوستانی عورتیں اکثر مسائل کا شکار ہوتی ہین۔ ان کے لئے حکومت ہند ‘‘نربھیا فنڈ’’ سے چالیس کروڑ کی لاگت سے رہائشی سنٹرز قائم کرے گی۔ اس منصوبہ کے تحت ریاض اور جدہ مین ایک ایک سنٹر قائم ہوگا۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت این آر آئیز کے لئے لازمی انشورنس کا انتظام کرنے جارہی ہے۔ انھون نے بتایا کہ وہ مملکت کے سینئیر عہدیداران سے ملاقات کے سلسلے مین مملکت آئے تھے۔ انھون نے مسرت کے ساتھ حاضرین کو یہ پیام دیا کہ تمام اعلی عہدیدار سعودی مین کام کرنے والے ہندوستانی باشندوں کی ستائش کر ہے تھے۔ ڈاکٹر اوصاف نے بتایا کہ 2023کا ‘‘پرواسی بھارتیہ دیوس ’’ (جشن این آر آئیز) ہندوستان کے شہر اِندور مین ۷ تا ۱۰ جنوری منعقد ہوگا۔ انھون نے یہ بھی کہا کہ ماہ روان کے آخر مین وزیر خارجہ ہند شری ایس جئے شنکر ریاض کے دورے پر آئین گے۔پیشہ صحافت ایک عظیم پیشہہے جو دیانتداری، غیر جانبداری اور حق گوئی کا متقاضی ہے۔ یہ بات سینئر صحافی و سابق رکن پریس کونسل آف انڈیا جناب ایم اے ماجد نے کہی۔ وہ بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کے اجلاس سے مخاطب تھے۔ سیاسی تجزیہ کار و ایڈیٹر 4TV ایم اے ماجد نے مزید کہا کہ دیانتداری پر مبنی صحافت عبادت سے کم نہیں ۔