خواتین تحفظات بل میں او بی سی اور مسلم خواتین کو نمائندگی دی جائے

   

جماعت اسلامی کے قومی نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر کا ردعمل
حیدرآباد۔/20 ستمبر، ( سیاست نیوز) جماعت اسلامی ہند نے خواتین تحفظات بل کی تائید کی تاہم کہا کہ او بی سی اور مسلم خواتین کو تحفظات فراہم کئے جائیں۔ جماعت اسلامی کے قومی نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ آزادی کے 75 سال گذرنے کے باوجود پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی مایوس کن ہے۔ ایک مضبوط جمہوریت کیلئے ضروری ہے کہ اقتدار کی تقسیم میں ملک کے تمام طبقات کو مناسب نمائندگی دی جائے۔ خواتین کی نمائندگی کو ان کی تعداد کے اعتبار سے ایک حد تک لانے کی کوششوں میں ویمنس ریزرویشن بل بہتر قدم ہے۔ یہ بل بہت پہلے ہی پیش کیا جانا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بل کے مسودہ میں او بی سی اور مسلم خواتین کو الگ رکھا گیا ہے۔ ان دونوں طبقات کو شامل نہیں کیا گیا۔ ملک میں پائے جانے والے سماجی عدم مساوات کو دور نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسودہ میں ایس سی، ایس ٹی خواتین کو شامل کیا گیا جبکہ او بی سی اور مسلم خواتین نظر انداز کردیئے گئے۔ سچر کمیٹی رپورٹ اور دیگر رپورٹس میں مسلمانوں خاص طور پر خواتین کی سماجی اور اقتصادی پسماندگی کا اعتراف کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مسلمانوں کی نمائندگی مسلسل گھٹ رہی ہے۔ پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ مردم شماری کے بعد تحفظات پر عمل آوری کا مطلب یہ ہوا کہ بل کے فوائد 2030 کے بعد حاصل ہوں گے اور آئندہ لوک سبھا چناؤ میں بل پر عمل نہیں ہوگا۔