خواتین ریزرویشن بل راجیہ سبھا میں بھی منظور

,

   

Ferty9 Clinic

متفقہ تائید حاصل ۔ کوئی غیر حاضر نہیں‘کوئی منفی ووٹ نہیں

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں بھی جمعرات کو خواتین کے ریزرویشن بل کو منظوری دے دی۔ ووٹنگ کا عمل ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ خواتین ریزرویشن بل پر ایوان میں دس گھنٹے سے زیادہ بحث ہوئی۔ بعدازاں ووٹنگ میں بل کے حق میں 171 ووٹ ڈالے گئے۔راجیہ سبھا کے ایک بھی رکن نے بل کے خلاف ووٹ نہیں دیا جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں نے بل کی تائید کی۔ لوک سبھا میں پہلے ہی خواتین ریزرویشن بل کو منظور کرلیا گیا۔ لوک سبھا میں بل کی 454 ارکان نے تائید کی جبکہ صرف دو ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔خواتین ریزرویشن بل آج شام ایوان بالا میں پیش ہوا، جس نے کئی دہائیوں کی رکاوٹوں کے بعد تاریخ رقم کی۔ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کیلئے 33 فیصد ریزرویشن کو سرکاری بنانے کیلئے اب اسے صدر کے دستخط کی ضرورت ہے۔قبل ازیں خاتون ریزرویشن بل (ناری شکتی وندنن ادھینیم) کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے پیش کیا جوکہ 128 واں آئینی ترمیمی بل ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری کے بعد مردم شماری اور نشستوں کی حد بندی ہوگی جو ایک آئینی عمل ہے۔ حد بندی کمیشن فیصلہ کرے گا کہ خواتین کو کون سی نشستیں دی جائیں گی۔ بل پیش کرتے ہوئے میگھوال نے کہا کہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے لوک سبھا اور ملک کی تمام قانون ساز اسمبلیوں میں ایک تہائی نشستیں نسوانی قوت کیلئے مختص کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ایس سی، ایس ٹی زمرہ کی خواتین کو بھی ریزرویشن دیا جائے گا اس لیے مردم شماری اور حد بندی ضروری ہے۔آئین کے آرٹیکل 82 میں پہلے سے ہی ایک شق موجود ہے جس میں حد بندی کا انتظام کیا گیا ہے۔