خواتین ریزرویشن بل پر ملکارجن کھرگے اور نرملا سیتا رمن میں بحث و تکرار

   

خواتین ریزرویشن بل 2010 میں پاس ہو چکا تھا: کھرگے۔لوک سبھا میں خاتون ارکان کی تعداد بڑھ کر 181 ہو جائے گی

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے منگل کو لوک سبھا میں ‘نرشکتی وندن بل (خواتین ریزرویشن بل ) پیش کیا جو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں، ریاستی اسمبلیوں اور دہلی اسمبلی میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن فراہم کرنے سے متعلق ہے۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے اپوزیشن کے شور شرابے کے درمیان آئین (128 ترمیم) بل 2023پیش کیا۔ یہ بل ضمنی فہرست کے ذریعہ درج کیا گیا تھا۔ نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش کیا جانے والا یہ پہلا بل ہے۔ بل کے بارے میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ کھرگے نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو کمزور خواتین کو منتخب کرنے کی عادت ہے۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ درج فہرست ذات کی خواتین کی شرح خواندگی کم ہے اور اسی وجہ سے سیاسی پارٹیوں کو کمزور خواتین کو منتخب کرنے کی عادت ہے اور وہ ان لوگوں کا نہیں کرتے جو پڑھی لکھی ہیں اور لڑ سکتی ہیں۔ سیتا رمن نے کھرگے کے بیان پر جوابی حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن لیڈر کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ بیان دینا کہ تمام پارٹیاں ایسی خواتین کو منتخب کرتی ہیں جو موثر نہیں ہیں بالکل ناقابل قبول ہے۔ ہم سب کو ہماری پارٹی اور پی ایم نے بااختیار بنایا ہے۔ صدر دروپدی مرمو ایک مضبوط خاتون ہیں۔ اس پر سیتا رمن کو جواب دیتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ پسماندہ اور ایس ٹی خواتین کو ایسے مواقع نہیں ملتے جیسے انہیں مل رہے ہیں ملکارجن کھرگے نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کے دوران کہاکہ وہ ہمیں کریڈٹ نہیں دیتے لیکن میں ان کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں کہ خواتین ریزرویشن بل 2010 میں پہلے ہی پاس ہو چکا لیکن یہ رک گیا تھا۔ میگھوال نے منموہن سنگھ حکومت کی نیت پر سوال اٹھائے۔ میگھوال نے 2010 میں بل راجیہ سبھا میں منظور ہونے کے بعد لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل کو پاس نہ کرنے میں اس وقت کی منموہن سنگھ حکومت کے ارادوں پر شک ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں پاس ہونے کے باوجود لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل پاس نہیں ہو سکا۔ یہ اس وقت کی منموہن سنگھ حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ میگھوال نے کہاکہ یہ بل 2010 میں راجیہ سبھا میں پاس ہوا تھا اور اسے لوک سبھا میں بھیجا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ بل ایوان زیریں کی ’پراپرٹی‘ بن گیالیکن اسے پیش نہیں کیا جا سکا۔ پندرہویں لوک سبھا کی تحلیل کے ساتھ ہی متعلقہ بل غیر موثر ہو گیا۔ بہرحال قانون بننے کی صورت میں خاتون لوک سبھا میں خاتون ارکان کی تعداد بڑھ کر 181 ہو جائے گی۔ قبل ازیں بل پیش کرتے ہوئے ارجن رام میگھوال نے کہا کہ یہ خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق بل ہے اور اس کے قانون بننے کے بعد 543 رکنی لوک سبھا میں خواتین کی تعداد موجودہ 82 سے بڑھ کر 181 ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی انتخاب کے بعد اسمبلیوں میں بھی خواتین کیلئے 33 فیصد نشستیں مختص کر دی جائیں گی۔ فی الحال 15 سال کیلئے ریزرویشن کا انتظام ہے۔ مرکزی وزیر قانون نے کہا کہ اس میں توسیع کا حق پارلیمنٹ کو ہوگا۔ مرکزی وزیر نے واضح کیا کہ خواتین کیلئے مخصوص نشستوں میں بھی درج فہرست ذاتوں ؍ درج فہرست قبائل کیلئے ریزرویشن ہوگا۔