خواتین نے کھیلوں کی دنیا میں بھی اپنا سکہ جمایا

   

نئی دہلی: قدیم زمانے سے خواتین کا سماجی کردار گھریلو امور اور بچوں کی دیکھ بھال تک محدود رہا ہے ۔ اس کا اثر زندگی کے تمام پہلوؤں اور شعبوں بشمول کھیلوں پر بھی پڑا ۔ یہاں تک کہ 1900تک خواتین کو سب سے اہم کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم، گزشتہ 50برسوں میں کھیلوں کے مقابلوں میں خاتون کھلاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔ عالمی سطح پر کھیلوں کے دو سب سے اہم مقابلوں یعنی سمر اولمپکس اور سرمائی اولمپک گیمز کے مقابلوں میں خواتین کی شرکت کا متعلقہ ملک کی مجموعی کارکردگی پر نمایاں اثر پڑا ہے ۔ خواتین 1896 میں پہلے جدید سمر اولمپک کھیلوں سے محروم رہیںلیکن 1980کی دہائی تک یہ فرق تیزی سے ختم ہونا شروع نہیں ہوا ۔ حیرت انگیز بات ہے کہ 2016کے ریو اولمپک کھیلوں میں 29 ممالک کی خواتین نے مردوں سے زیادہ تمغے جیتے ، جن میں امریکہ ، چین ، روس ، کینیڈا ، نیدرلینڈز ، ہنگری ، جمیکا اور سویڈن شامل ہیں ۔ آج ہندستانی خواتین بھی تیر اندازی، لانگ جمپ ، ایئر رائفل، کرکٹ، بیڈمنٹن ، ٹریک اینڈ فیلڈ، سویمنگ، شوٹنگ، کوہ پیمائی، ریسلنگ، ہاکی، باسکٹ بال، اسکواش،باکسنگ،شطرنج، ٹیک ونڈو، ٹیبل ٹینس جیسے کھیلوں میں شرکت کرکے ملک کا نام روشن کررہی ہیں ۔