خواتین پر حملوں کے خلاف مہیلا کانگریس کا احتجاج

   

مجسمہ گاندھی کو یادداشت کی پیشکشی، فاریسٹ آفیسر پر حملہ کی مذمت

حیدرآباد۔2 ۔ جولائی (سیاست نیوز) ریاست میں خواتین پر حملوں کے واقعات میں اضافہ کے خلاف مہیلا کانگریس کی جانب سے آج مجسمہ گاندھی سکندرآباد کے قریب دھرنا منظم کیا گیا ۔ پردیش کانگریس کمیٹی کی ترجمان پی اندرا شوبھن کی قیادت میں احتجاج منظم کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو یادداشت پیش کی گئی ۔ مہیلا کانگریس کی قائدین اور کارکن منہ پر پٹیاں باندھے ہوئے خاموش احتجاج کر رہی تھی ۔ ریاست میں خواتین پر مظالم اور سرکاری عہدیداروں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ اندرا شوبھن نے بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں نا کام ہوچکی ہے ۔ عام خواتین توکجا سرکاری عہدوں پر فائز اعلیٰ عہدیداروں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کاغذ نگر میں ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر پر حملے کی مثال پیش کی اور کہا کہ بھاری پولیس جمیعت کی موجودگی میں خاتون عہدیدار پر حملہ کیا گیا جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں۔ محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کو اراضی کے تحفظ سے روکنے کے لئے یہ حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زخمی عہدیدار نے خود پولیس کے رویہ پر تنقید کی ہے جو خاموش تماشائی بنی رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب اعلیٰ عہدیداروں کو تحفظ حاصل نہیں تو پھر عام آدمی کا کیا ہوگا ۔ مہیلا کانگریس قائدین نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے سی آر کی جانب سے تاحال پا رٹی قائدین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جو اس حملہ میں ملوث ہے۔ رکن اسمبلی کونیرو کونپا کے بھائی نے اپنے حامیوں کے ہمراہ یہ کارروائی کی لیکن ٹی آر ایس پارٹی کی جانب سے صرف رسمی مذمت کی گئی ہے ۔ کانگریس قائدین نے خواتین پر مظالم کے واقعات میں اضافہ کا حوالہ دیا اور کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں تلنگانہ میں خواتین خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں ۔ امن و ضبط کی صورتحال ابتر ہوچکی ہے۔ مہیلا کانگریس قائدین نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ رکن اسمبلی کے خلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں میں دیگر علاقوں میں محکمہ جنگلات کے مزید دو عہدیداروں کو برسر اقتدار پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔ حکومت کی دوسری میعاد میں ٹی آر ایس قائدین اور کارکنوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔