فلاحی اسکیموں کو موثر طور پر نافذ کیا جارہا ہے ، دومکنڈہ میں راشن کارڈس کی تقسیم ، ریاستی وزیر سیتا اکاکا خطاب
کاماریڈی۔ 29 جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاست کی تمام خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کا عزم حکومت نے کیا ہوا ہے اور اسی مقصد کے تحت مختلف فلاحی اسکیموں کو مؤثر طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار ریاستی وزیر پنچایتی راج، خواتین و اطفال بہبود اور ضلع انچارج وزیر داناسری انسویا ( ستیااکا) نے آج کاماریڈی ضلع کے دومکنڈہ دیہات میں منعقدہ ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ریاستی وزیر سیتا اکا اور ریاستی مشیر محمد علی شبیر نے دومکنڈہ اور بی بی پیٹ منڈلوں کے مستحقین میں نئے فوڈ سیکورٹی راشن کارڈ اور اضافی افراد کی شمولیت سے متعلق خطوط تقسیم کیے۔ دومکنڈہ کے 352 اور بی بی پیٹ کے 555 افراد کو اس اسکیم سے استفادہ کا موقع فراہم کیا گیا۔ریاستی وزیر سیتکا نے کہا کہ 2004 سے 2014 تک حکومت نے غریبوں کو راشن کارڈ فراہم کیے تھے اور اب دوبارہ یہ عمل بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندرماں مکانات، بغیر سود کے قرضے، اور دیگر فلاحی اسکیمات اب صرف خواتین کے نام پر دی جا رہی ہیں تاکہ خواتین کو خود مختار بنایا جا سکے۔انہوں نے یاد دلایا کہ حکومت کے قیام کے فوراً بعد طالبات کو مفت بس سہولت فراہم کی گئی۔گھریلو خواتین کو 500 روپے میں گیس سلینڈر اور 200 یونٹس مفت برقی دی جا رہی ہے۔ خواتین گروپس کو بغیر سود کے 26 ہزار کروڑ روپے کے قرضے فراہم کیے جا رہے ہیںاور ایک کروڑ روپے تک کی ’استری ندھی‘ اسکیم بھی رائج ہے۔ ریاستی وزیر سیتا اکا نے مزید بتایا کہ خواتین یونین کی کسی بھی رکن کی موت کی صورت میں 10 لاکھ روپے کی حادثاتی بیمہ کی سہولت دی گئی ہے جبکہ دو لاکھ روپے تک کا قرض بھی معاف کیا جا رہا ہے ۔ 60 سال سے زائد عمر کی خواتین اور 15 سال سے بڑی لڑکیوں کو بھی یونین کا رکن بننے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ اختتام پر یتیم بچوں کو آروگیہ شری کارڈز، نئے مستحقین کو راشن کارڈز، خواتین یونینز کو بینک لنکیج کے تحت پانچ کروڑ روپے اور ’ستری ندھی‘ کے تحت ایک کروڑ روپے کے چیکس تقسیم کیے گئے۔ اس کے بعد وزراء، ضلع کلکٹر اور دیگر عہدیداروں نے پروگرام کے حصہ کے طور پر ونا مہاتسو کے دوران شجرکاری بھی انجام دی۔اس موقع پر ضلع کلکٹر آشش سَنگوان، ایڈیشنل کلکٹر وِکٹر، مارکٹ کمیٹی چیئرمین، اندرماں ہاؤسنگ کمیٹی چیئرمین، ڈی آر ڈی او، ضلع ویلفیئر آفیسر اور دیگر اعلیٰ عہدیدار و عوامی نمائندے بھی موجود تھے۔