خواتین کو ’طلاقِ حسن ‘کی نوٹسوں پر سپریم کورٹ کی برہمی

,

   

Ferty9 Clinic

طلاق حسن کے طریقہ کو ختم کرنے عدالت عظمی کا غور

نئی دہلی ۔ 19 نومبر (ایجنسیز) سپریم کورٹ نے آج ’طلاقِ حسن‘ کے طریقہ میں بعض مسائل کی نشاندہی کی اور شوہروں کے وکلاء کی جانب سے متعلقہ بیویوں کو طلاق کی نوٹسیں بھیجنے کے رواج پر تشویش ظاہر کی۔ اسلامی شریعت میں ’طلاق حسن‘طلاق دینے کی ایک شکل ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ طریقہ شوہروں کو ایسے گنجائش فراہم کرتا ہیکہ بعد میں طلاق سے انکار کردے ۔ عدالت نے اس معاملہ میں عدالتی مداخلت کے امکان پر فریقوں سے اپنا ردعمل پیش کرنے کیلئے کہا ۔ سپریم کورٹ نے یہ اشارہ بھی دیا کہ طلاقِ حسن کے طریقہ کو ختم کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔ یہ تین طلاق کا ایسا طریقہ ہے جس کے ذریعہ کوئی مسلم شخص اپنی بیوی کو تین متواتر مہینوں میں ایک ایک مرتبہ طلاق کہہ سکتا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس طریقہ کو حد درجہ کا امتیازی سلوک قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے مفاد عامہ کی ایک عرضی کی سماعت کی جو 2022ء میں جرنلسٹ بے نظیر حنا میں داخل کرتے ہوئے یہ اس استدعا کی تھی کہ طلاق کے اس عمل کو غیردستوری قرار دیا جائے کیونکہ یہ غیرمنطقی، من مانی اور دستور کے آرٹیکل 14، 15، 21 اور 25 کے منافی ہے۔ ایس پی آئی این کے ذریعہ یہ استدعا بھی کی گئی کہ شادیوں کو ختم کرنے کیلئے جنس اور مذہب سے خط نظر طریقہ کار اور بنیادی اصولوں سے متعلق رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے۔ درخواست گزار کے شوہر نے اسے بتایا جاتا ہیکہ ایک وکیل کے ذریعہ جہیز کے معاملہ میں طلاق حسن کی نوٹس بھیجتے ہوئے طلاق دے دی تھی۔ اس کے سسرالی رشتہ دار بھی اسی وجہ سے اسے مبینہ طور پر ہراساں کرتے رہے تھے۔ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس اجل بھیان اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کہا کہ شادی ختم کرنے کیلئے یہ کس قسم کا طریقہ ہے۔ کیا آپ لوگ اس پر عمل کرتے ہیں ؟