نئی دہلی، 25 جولائی (یو این آئی) کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت میں پارٹی لیڈروں کے دباؤ میں ان کے مجرم بیٹوں کو اہمیت دی جا رہی ہے اور انہیں جج جیسے اہم عہدوں پرفائز کیا جا رہا ہے ۔کانگریس لیڈر مہیما سنگھ نے جمعہ کو پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں ایک تازہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم بڑھ رہے ہیں اور حکومت جرائم کو روکنے میں ناکام ہو رہی ہے ۔ گزشتہ چند برسوں میں خواتین کے خلاف جرائم کے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جن میں مجرموں کو بی جے پی تحفظ فراہم کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تازہ معاملہ ہریانہ کا ہے جہاں بی جے پی کے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سبھاش برالا کے بیٹے وکاس برالا نامی شخص کو لاء آفیسر مقرر کیا گیا ہے ۔ یہ وہی وکاس برالا ہے جسے پولیس نے 03-04 اگست 2017 کی راتنشے کی حالت میں ایک لڑکی کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، لیکن اگلی صبح پولیس نے دباؤ میں آکر رہا کردیا۔کانگریس لیڈر نے کہا‘‘اگر وکاس برالا کیس میں متاثرہ عام لڑکی ہوتی تو اس کا حال کٹھوعہ، اناؤ، ہاتھرس کے متاثرین جیسا ہوتا، لیکن متاثرہ ایک آئی اے ایس افسر کی بیٹی تھی، اس لیے کیس کو نہیں روکا جا سکتا تھا، متاثرہ نے ہمت نہیں ہاری، اس لیے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ضمانت تین بار مسترد کر دی گئی، لیکن 11 جنوری،2018 کو جسٹس لیلا گل نے ضمانت دیتے ہوئے لکھا کہ استغاثہ کو 36 شہادتیں دینا ہوں گی کیونکہ ملزم کے خلاف کوئی سابقہ مقدمہ نہیں ہے اور اس کے عدالتی عمل سے فرار ہونے کا کوئی امکان نہیں، اس لیے ضمانت دی جا رہی ہے ۔مسز سنگھ نے کہا کہ وکلاء نے متاثرہ کا کیس اس طرح نہیں لڑا جس طرح انہیں لڑاجانا چاہئے تھا اور آخر کار اسے ضمانت مل گئی۔ تب سے آٹھ سال ہو چکے ہیں، وکاس نے قانون کی تعلیم مکمل کی اور پریکٹس شروع کی۔
لوک سبھا میں وقفہ سوالات نہیں چلا
نئی دہلی، 25 جولائی (یواین آئی) مانسون اجلاس کے پہلے ہفتے کے آخری دن بھی لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا، جس کی وجہ سے اسپیکر اوم برلا کو ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے کچھ وقت بعد ہی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی سب سے پہلے خاموشی اختیار کرکے شہید فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ برلا نے جیسے ہی کارروائی شروع کی، اپوزیشن ارکان اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ لیکرنعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے ۔ انہوں نے ہنگامہ آرائی کے درمیان ایوان کو چلانے کی کوشش کی لیکن شور کی وجہ سے ایوان میں کوئی کام نہیں ہو سکا۔
اسپیکر نے ہنگامہ کرنے والے ارکان سے کہا کہ وہ منصوبہ بند طریقے سے ایوان کی کارروائی میں خلل ڈال رہے ہیں۔ اپوزیشن ارکان جان بوجھ کر ایوان کو چلنے نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتفاق رائے ہو تو مل کر کوئی حل نکالا جا سکتا ہے ۔ برلا نے کہا کہ وہ حکومتی نمائندے کو بلا کر اپوزیشن ارکان سے بات کر کے مسئلہ کو حل کر سکتے ہیں، لیکن اس کیلئے اراکین کو بحث کیلئے آنا ہو گا اور جان بوجھ کر ایوان میں رکاوٹیں ڈالنے کے رجحان کو ترک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تعطل کو دور کرنے کیلئے سب کو آپس میں بات کرنی ہوگی اور ایوان چلنا چاہیے کیونکہ ملک کے مختلف پارلیمانی حلقوں کی20-20 لاکھ کی آبادی نے ہر رکن سے اپنے مستقبل کے منصوبوں کی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اور وہ توقع رکھتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں ان کے نمائندے ان کے مفاد کیلئے کام کریں گے ۔ ہنگامہ کرنے والے ارکان نے ان کی ایک نہیں سنی اور ہنگامہ بڑھنے پر برلا نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔