ترواننتا پورم: کیرالا ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران تسلیم کیا کہ کسی بھی عورت کے جسمانی ڈھانچے پر تبصرہ کرنا جنسی جرم تصور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، عورت کی جسمانی ساخت پر تبصرہ کرنا قابل سزا جرم ہوگا۔جسٹس اے بدرالدین نے کیرالا اسٹیٹ الیکٹرسٹی بورڈ کے ایک سابق ملازم کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا۔ درخواست میں ملازم نے تنظیم کی خاتون ملازم کی جانب سے اپنے خلاف درج کیے گئے جنسی ہراسانی کے مقدمے کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ملزم 2013 سے اس کیخلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا تھا۔ یہی نہیں بلکہ2016-17 میں اس نے قابل اعتراض پیغامات اور وائس کالز بھیجا تھا۔ خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس سے شکایت کرنے کے باوجود ملزم اسے قابل اعتراض پیغامات بھیجتا رہا۔شکایات کے بعد ملزم کیخلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزم نے دعوی کیا کہ کسی شخص کی جسمانی ساخت اچھی ہے اسے IPC کی دفعہ 354A اور 509 اور کیرالا پولیس ایکٹ کی دفعہ 120(o)کے تحت جنسی طور پر ہراساں کرنے کا ذمہ دار نہیں بنایا جا سکتا۔
آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ کیس کو خارج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے،
دوسری جانب استغاثہ اور خاتون کا موقف تھا کہ ملزم نے کالز اور میسجز میں ان کیخلاف جنسی تبصرے کیے، جن کا مقصد اسے ہراساں کرنا اور اس کے وقار کو ٹھیس پہنچانا تھا۔استغاثہ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے، کیرالا ہائی کورٹ نے کہا کہ وہ پہلی نظر میں اسے دفعہ 354A، آئی پی سی کی دفعہ 509 اور کیرالا پولیس ایکٹ کی دفعہ 120 (O) کے تحت جرم سمجھتی ہے۔