چھتیس گڑھ اور اڈیشہ کے کاشتکاروں کو نائب صدرجمہوریہ وینکیانائیڈو کی نوآکھائی کی مبارکباد
نئی دہلی: نائب صدر جمہوریہ ایم وینکئیا نائیڈو نے کھیتی کسانی کے تہوار نوآکھائی کی مبارکباد دی ہے ۔نائب صدر نے اتوار کو یہاں جاری ایک پیغام میں کہا کہ اس تہوار سے انسانیت اور قدرت کا رشتہ ظاہر ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا،‘‘نوآکھائی جہار! اناج کی پوجا کا قدیم تہوار،کسانوں کی محںت کا تہوار،نئی فصل کا نیا اناج گھر آنے کا تہوار! میری مبارکباد اور نیت دعائیں۔’’نوآکھائی یا نواکھائی ایک زرعی تہوار ہے جسے بنیادی طورپر مغربی اوڈیشہ اور جنوبی چھتیس گڑھ میں منایا جاتا ہے ۔ نوآکھائی موسم کا نیا چاول آنے کے موقع پر منایا جاتا ہے ۔ نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے خواتین کے ساتھ معاشرتی اور صنفی امتیاز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے ہندوستان کی راہ میں آنے والے ناخواندگی ، غربت جیسے ہر چیلنج کے خلاف مشترکہ عزم کے ساتھ جنگی سطح پر مہم چلانی ہوگی۔نائب صدر نے اتوار کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر لکھے گئے ایک مضمون میں ، کہا کہ آزادی کی سات دہائیوں کے بعد بھی ، ملک معاشرتی اور صنفی امتیاز جیسی خرابیوں سے لڑ رہا ہے ۔ نئے ہندوستان کی راہ میں آنے والی ناخواندگی اور غربت جیسی ہر سماجی برائی کے خلاف مشترکہ مربوط عزم کے ساتھ جنگی سطح پر مہم چلانی ہوگی۔ ملک کے ہر شہری خصوصاً نوجوانوں کو ایک ایسے خوشحال ہندوستان کی تعمیر میں تعاون کرنا ہوگا جس میں کسی قسم کے امتیازی سلوک یا برائی نہ ہو۔مسٹر نائیڈو نے کہا ، ‘‘یہ ہمیشہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ معاشرے میں خواتین کا احترام کرنا ، انہیں مساوی مواقع فراہم کرنا ، ہماری معاشرتی ثقافت رہی ہے ۔’’سنسکرت کے شلوک کے ساتھ انہوں نے کہا کہ جہاں عورت کا احترام کیا جاتا ہے ،وہیں دیوتاؤں کی طاقت ظاہر ہوتی ہے ،
اور جہاں عورت کی کوئی عزت نہیں ہوتی ، خواہ کتنے ہی اچھے کام کیے جائیں ، وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں۔مسٹر نائیڈو نے ویدک عہد میں میتری، گارگی ، گھوشہ، وشواتارا جیسی خواتین خواتین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کا احترام کرنا ، ان کی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور برابر مواقع فراہم کرنا ، ان کے علم اور شراکت کا احترام کرنا تو ہندوستانی طرز زندگی رہی ہے ۔ کتنی ندیوں کا نام خواتین کے نام پر رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخ خواتین کی صلاحیتوں کی بے مثال مثالوں سے بھری پڑی ہے – چندر گپت دوم کی بیٹی ، پربھاوتی ، جس نے مہارت کے ساتھ اپنا اقتدار سنبھالا ، دہلی کی اکلوتی خاتون سلطان ، رضیہ سلطانہ ، کتورچنمما ، جھانسی کی رانی ، گوند رانی درگاوتی اور بے شمارنہ جانے کتنی مشہور خواتین معاشرے کے دقیانوسی تصورات کو توڑ کر سائنس سے لے کر کھیل کے میدان تک ملک کیلئے شہرت حاصل کر چکی ہیں۔نائب صدر نے مہاتما گاندھی کے اس بیان کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘‘مجھے کوئی وجہ نظر نہیں آتی کہ بیٹے کی پیدائش پر خوشی منائی جائے اور بیٹی کی پیدائش پر اداسی چھا جائے ، دونوں ہی خدا کی نعمت ہیں۔ دونوں کو جینے کا برابر حق ہے ، دونوں ہی اس دنیا کے لئے ضروری ہیں۔’’ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ دہائیوں قبل بابائے قوم مہاتما گاندھی کی طرف سے جس تشویش کا اظہار کیا گیا تھا وہ آج بھی اتنا ہی متعلقہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ، صحت ، سائنس ، ٹکنالوجی جیسے تمام شعبوں میں نمایاں کامیابیوں کے باوجود ، ہمیں ملک کو درپیش چیلنجوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ملک کی 20 فیصد آبادی اب بھی خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کررہی ہے ، تقریباً اتنے ہی لوگ ان پڑھ ہیں ۔مسٹر نائیڈو نے کہا ، ‘‘بدقسمتی سے پچھلی چند صدیوں میں ، ہماری اپنی سماجی و ثقافتی اقدار بتدریج بگڑ چکی ہیں ، بیٹیوں پر بیٹوں کو ترجیح دینے کی برائی معاشرے میں گھر کر گئی ہے جس کی وجہ سے خواتین کے جنین قتل اور خواتین کے قتل جیسی خطرناک برائی پیدا ہوئی ہے‘‘۔