خواتین کے طبی معائنہ کیلئے لیلیم ایک انقلابی آلہ

   

ایمسٹرڈم ۔ 2 اگست (ایجنسیز) نیدرلینڈز کی دو ماہرین خواتین کے تولیدی طبی معائنہ کیلئے صدیوں پرانا اور تکلیف دہ آلہ وجائنل اسپیکیولم بدلنا چاہتی ہیں۔ ان کا تیار کردہ نیا آلہ خواتین مریضوں اور معالجین دونوں کیلئے انقلابی ایجاد قرار دیا جا رہا ہے۔ وجائنل اسپیکیولم ایک ایسا طبی آلہ ہے، جو دنیا بھر میں خواتین کے حیاتیاتی اور تولیدی طبی معائنہ کیلئے روزانہ استعمال ہوتا ہے۔ یہ عموماً سرد، سخت اور دھاتی ہوتا ہے اور اس کے استعمال کے دوران خواتین کو درد اور بے چینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ طبی آلہ، جسے اکثر ماضی کے ایذا رسانی کیلئے استعمال ہونے والے آلات سے تشبیہ دی جاتی ہے، آج بھی دنیا بھر میں خواتین کی بہت بڑی اکثریت کیلئے شدید خوف اور تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ تاہم اب نیدرلینڈز کی ڈیلفٹ یونیورسٹی کی دو ماہر خواتین نے وجائنل اسپیکیولم سے متعلق اس دیرینہ اور خوفناک تصور کو بدلنے کی اپنی کوشش تیز تر کر دی ہیں۔ تمارا ہوولنگ اور آریادنہ ازکارا گوال دونوں صنعتی ڈیزائن کے شعبہ سے تعلق رکھتی ہیں اور انہوں نے ہی وجائنل اسپیکیولم کے اس قدیم ڈیزائن پر نظر ثانی کی ہے، جو تقریباً ڈیڑھ سو سال پرانا ہے۔ تمارا ہوولنگ نے اپنے ذاتی تجربہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس آلے کے اپنے جسم میں استعمال کے دوران شدید تکلیف اور خوف کا سامنا رہا اور وہ مسلسل یہی سوچتی رہیں کہ آخر یہ آلہ ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے مزید بتایا کہ اس وجائنل اسپیکیولم کا ایک ورژن 180 سال پہلے امریکی ڈاکٹر جیمز ماریون سمز نے تیار کیا تھا، جسے انہوں نے اجازت کے بغیر غلام خواتین پر آزمایا تھا۔
یہی تاریخی ظلم و زیادتی مجھے اس پروجیکٹ کے حوالے سے مزید متاثر کرنے والی وجوہات بنے۔