خواجہ گوڑہ میں تعمیرات پر کانگریس کے ارکان اسمبلی ہائی کورٹ سے رجوع

   

مقامی ادارہ جاتی انتخابات سے عین قبل ارکان اسمبلی کے اقدام پر پارٹی قائدین میں تشویش
حیدرآباد۔20۔جون(سیاست نیوز) کانگریس ارکان اسمبلی کا ہائی کورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے خواجہ گوڑہ میں جاری تعمیرات پر روک لگانے کی درخواست دائر کرنا پارٹی کے داخلی معاملات میں الجھن پیدا کرنے کا سبب ثابت ہونے لگا ہے ۔ تلنگانہ ریاستی اسمبلی کے 4اراکین اسمبلی جو کہ برسر اقتدار جماعت کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں نے تلنگانہ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی ایک درخواست مفادعامہ میں خواجہ گوڑہ میں واقع 27 ایکڑ اراضی پر جاری تعمیرات پر روک لگانے کی اپیل کی ہے جو کہ ریاست کی سیاست بالخصوص کانگریس پارٹی میں نئی مصیبتوں کا پٹارہ کھولنے کے مترادف ثابت ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ حکومت کے خلاف دائر کی گئی اس درخواست مفاد عامہ نے نیا تنازعہ کھڑا کردیا ہے ۔ چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے ضلع سے تعلق رکھنے والے 3 ارکان اسمبلی کے علاوہ محبوب آباد کے ایک رکن اسمبلی نے عدالت میں داخل کی گئی درخواست کے ذریعہ حکومت کے مختلف محکمہ جات کی جانب سے دی جانے والی تعمیری اجازت کو چیالنج کیا ہے اور یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہو ںنے ماحولیاتی آلودگی کے تحفظ اور سرکاری اراضیات کے تحفظ کے لئے یہ درخواست داخل کی ہے۔ ارکان اسمبلی جے انیرودھ ریڈی (جڑچرلہ ) ‘ وائی سرینواس ریڈی ( محبوب نگر) ‘ بی مرلی نائک (محبوب آباد) اور کے راجیش ریڈی (ناگرکرنول ) کی جانب سے داخل کی گئی یہ درخواست کانگریس پارٹی کے لئے درد سر بن چکی ہے۔ذرائع کے مطابق رکن اسمبلی انیرودھ ریڈی نے ریاستی وزیر مال مسٹر پی سرینواس ریڈی کی جانب سے اراکین اسمبلی کی درخواستوں کو نظر انداز کئے جانے کے بعد ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے یہ حکمت عملی تیار کی تھی ۔ جاریہ سال کے اوائل میں ہوئے اس اجلاس کے بعد دیگر اراکین اسمبلی بھی اجلاس میں شریک ہوئے تھے لیکن اراکین اسمبلی کے اس اجلاس کے بعد کانگریس مقننہ پارٹی کے اجلاس میں تمام کی شرکت کے بعد یہ تصور کیا جارہا تھا کہ حالات معمول پر آچکے ہیں لیکن اب مذکورہ اراکین اسمبلی کی جانب سے تلنگانہ ہائی کورٹ میں داخل کی گئی درخواست مفاد عامہ نے کانگریس پارٹی قائدین میں ہلچل پیدا کردی ہے کیونکہ عدالت نے اس درخواست کو سماعت کے لئے قبول کرتے ہوئے مختلف سرکاری محکمہ جات کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں کانگریس حکومت کی جانب سے ادارہ جات مقامی کے انتخابات کی تیاریوں کے دوران کانگریس اراکین اسمبلی کے اس اقدام سے پارٹی قائدین میں تشویش پائی جانے لگی ہے اور کہا جارہاہے اس طرح کے اقدامات سے پارٹی میں گروپ بندیاں آشکار ہونے لگی ہیں۔ 4ارکان اسمبلی نے جو عدالت میں درخواست داخل کی ہے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ ‘ آبی ذخائر کے تحفظ کے علاوہ 50لاکھ مربع فیٹ پر کی جانے والی تعمیرات جس میں سرکاری اراضیات پر بھی تعمیرات کا الزام ہے کو روکنے کیلئے یہ درخواست مفاد عامہ داخل کی ہے جس پر عدالت نے سیکریٹری محکمہ مال ‘ کلکٹر رنگاریڈی ‘ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد‘ کمشنر حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ‘ کمشنر ’حیدرا‘ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔3