کمشنر کو دوبارہ عدالت طلب کرنے کا انتباہ، ایف ٹی ایل حدود کے تعین اور نوٹس کے بغیر انہدام پر جسٹس لکشمن کا اعتراض
حیدرآباد۔یکم؍ جنوری، (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے خواجہ گوڑہ علاقہ میں حیڈرا کی جانب سے انہدامی کارروائیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتباہ دیا کہ اگر حیڈرا کی کارروائیاں اسی طرح جاری رہیں تو کمشنر کو دوبارہ ہائی کورٹ طلب کیا جائے گا۔ خواجہ گوڑہ علاقہ میں براہمنی کنٹہ میں غیر مجاز تعمیرات کے نام پر انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس کے لکشمن نے لنچ موشن کے تحت دائر کی گئی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا کہ نوٹس کی اجرائی کی مہلت 24 گھنٹے ختم ہونے سے قبل ہی انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ جسٹس لکشمن نے کہا کہ اس سلسلہ میں سابق میں حیڈرا کمشنر کو واضح ہدایات دی گئی تھیں لیکن ان کی وہی روش برقرار ہے۔ اگر یہی حال رہا تو پھر حیڈرا کے کمشنر کو دوبارہ عدالت میں طلب کرنا پڑے گا۔ خواجہ گوڑہ ذخیرہ آب کے ایف ٹی ایل علاقہ میں انہدامی کارروائیوں کے خلاف ایم انجیا اور دیگر متاثرین نے ہائی کورٹ میں لنچ موشن پٹیشن دائر کی۔ درخواست گذار کے وکیل نے بتایا کہ شیرلنگم پلی منڈل کے خواجہ گوڑہ گاؤں کے سروے نمبر 18 میں واقع 12640 مربع گز اراضی پر موجود تعمیر کو کسی نوٹس کے بغیر ہی منہدم کردیا گیا۔ درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ اراضی کے ایف ٹی ایل علاقہ میں موجود ہونے کے ثبوت کے ساتھ حیڈرا کو نوٹس جاری کرنی چاہیئے تھی۔ حیڈرا کے وکیل کے رویندر ریڈی نے بتایا کہ حیڈرا کے عہدیداروں نے علاقہ کے معائنہ کے بعد ہی انہدامی کارروائی انجام دی ہے۔ جی ایچ ایم سی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اجازت حاصل کئے بغیر ہی درخواست گذار نے تعمیری کام انجام دیا ہے۔ وکلاء کی سماعت کے بعد جسٹس لکشمن نے سوال کیا کہ نوٹس جاری کئے بغیر کس طرح انہدامی کارروائی انجام دی گئی۔ اس مرحلہ پر حیڈرا کے وکیل نے نوٹس دیئے جانے کی بات کہی جس پر جسٹس لکشمن نے کہا کہ نوٹس میں کم از کم 24 گھنٹے کا وقت دیا جاتا ہے لیکن یہاں مہلت سے قبل ہی انہدامی کارروائی کیوں انجام دی گئی۔ جسٹس لکشمن نے کہا کہ متاثرہ شخص کا موقف جانے بغیر ہی انہدامی کارروائی کیوں انجام دی گئی۔ عدالت نے سوال کیا کہ ایف ٹی ایل میں تعمیرات کے وقت آیا نوٹس جاری کی گئی تھی؟ عدالت نے حیڈرا حکام کو ہدایت دی کہ ایک نئی نوٹس جاری کرتے ہوئے متاثرہ شخص سے اس کا موقف حاصل کیا جائے اور کوئی بھی کارروائی قانون کے مطابق ہونی چاہیئے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی نے اجازت کے بغیر تعمیرات کی ہیں تو اسے منہدم کرنے کا اختیار گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کو ہے۔ جسٹس لکشمن نے سوال کیا کہ متاثرہ شخص کو کوئی ثبوت فراہم کئے بغیر کس طرح یہ دعویٰ کیا جاسکتا ہے کہ جائیدادیں ایف ٹی ایل کے حدود میں ہیں۔ عدالت نے ذخیرہ آب کے ایف ٹی ایل اور بفر زون علاقہ کے حدود کے بارے میں غیر واضح صورتحال پر سوال اٹھائے۔ جسٹس لکشمن نے کہا کہ حقیقی حدود کے تعین کے بغیر کس طرح انہدامی کارروائی انجام دی جاسکتی ہے۔ عدالت نے حیڈرا کی جانب سے جاری کی گئی نوٹسوں کو کالعدم کردیا تاہم حیڈرا کو اس بات کی اجازت دی کہ وہ مناسب ثبوت کے ساتھ غیر مجاز تعمیرات کے خلاف کارروائی کا آغاز کرسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر ہدایت کے باوجود انہدامی کارروائی جاری رہتی ہے تو پھر ہائی کورٹ کارروائی پر مجبور ہوگا۔ حیڈرا کو احکامات کی اجرائی کے بعد جسٹس لکشمن نے مقدمہ کی سماعت مکمل کرلی۔1