خوردنی تیل کی قیمتوں میں اندرون 2 یوم فی لیٹر 17 تا 42 روپئے تک اضافہ

   

پیاز، ادرک لہسن، دالوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ، بلیک مارکٹنگ عروج پر، حکام خاموش تماشائی
حیدرآباد ۔ 28 ستمبر (سیاست نیوز) اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اچانک بھاری اضافہ ہوگیا ہے۔ ہول سیل مارکٹس ہو یا مالس ہر جگہ قیمتوں میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ واضح رہیکہ مرکزی حکومت نے 14 ستمبر کو پکوان کیلئے استعمال ہونے والے کوکنگ آئیل پر درآمد ڈیوٹی بڑھا دی ہے، جس کے دوسرے دن سے کوکنگ آئیل کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ اندرون 2 یوم کوکنگ آئیل کی قیمتوں میں فی لیٹر 17 روپئے سے 42 روپئے تک اضافہ ہوگیا ہے۔ تہواروں کے سیزن میں پرانے اور نئے پیاز، لہسن اور دالیں عوام پراضافی مالی بوجھ عائد کررہی ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی ذخیرہ اندوزی کرکے عارضی قلت پیدا کی جارہی ہے۔ پھر قیمتوں میں اضافہ کرکے زیادہ منافع کمانے کو ترجیح دی جارہی ہے۔ ریاست میں روزانہ 100 ٹن تیل استعمال ہوتا ہے۔ تہواروں کے دوران 150 ٹن تیل استعمال ہوتا ہے۔ ادرک لہسن کی قیمتوں میں اندرون ہفتہ فی کیلو 60 روپئے اضافہ ہوگیا ہے۔ ادرک 100 روپئے سے بڑھ کر 160 روپئے فی کیلو ہوگئی اور لہسن 300 روپئے سے بڑھ کر 360 روپئے ہوگئی۔ مالس میں لہسن کی قیمت 400 روپئے فی کیلو ہے۔ پیاز 60 روپئے فی کیلو فروخت ہورہی ہے۔ کالی مرچ کی قیمت فی کیلو 200 روپئے سے بڑھ کر 250 روپئے ہوگئی ہے۔ دوسری طرف دالوں کی قیمتوں میں بھی ایک ہفتہ میں فی کیلو 20 روپئے سے 170 روپئے تک اضافہ ہوا ہے۔ مونگ پھلی کی قیمتوں میں فی کیلو 15 روپئے سے 135 روپئے کا اضافہ ہوگیا۔ چنا دال میں 5 روپئے سے 105 روپئے تک اضافہ ہوگیا۔ مرکزی حکومت نے جاریہ ماہ 14 ستمبر کو کوکنگ آئیل پر درآمد ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ مقامی سطح پر تیل کے بیجوں کی گھٹتی ہوئی قیمتوں کے پس منظر میں کسانوں کو فائدہ پہنچانے یہ فیصلہ کیا گیا جس کے بعد تیل کمپنیوں نے قیمتوں میں فوری اضافہ کردیا ہے۔ تیل کی بڑے پیمانے پر بلیک مارکٹنگ ہورہی ہے۔ ہوٹلوں اور ریستوانوں کو قدرے زیادہ قیمتوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔ آئندہ ماہ دسہرہ اور دیوالی تہواریں ہیں۔ تب تک قیمتوں میں مزید اتار چڑھاؤ کے امکانات ہیں۔ مالس اور ہول سیل کی دوکانیں بلیک مارکٹنگ کررہی ہیں اور عہدیدار غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ 2