خوشبو کا محل ، بدبو اور شکستہ حالت میں

   

مـشـک مـحـل

حکومت کی بے اعتنائی کی وجہ 300 سالہ قدیم خوبصورت عمارت کھنڈر میں تبدیل

حیدرآباد : اساسی پرانے شہر کے گولکنڈہ اور پرانا پل علاقہ کے درمیان ایک نسبتاً خاموش اور سنسنان مقام پر ایک شاندار 300 سالہ قدیم قطب شاہی عمارت ہے جسے مشک محل کہا جاتا ہے ۔ یہ عمارت بہت شاندار ہے لیکن حکومت کی جانب سے اسے نظر انداز کئے جانے کی وجہ اب یہ بہت خراب حالت میں ہے ۔ قطب شاہی دور کی یہ فن تعمیر کی شاہکار عمارت 1676 میں تعمیر کی گئی تھی ۔ یہ ایک خوبصورت دو منزلہ عمارت ہے اور قطب شاہی خاندان کی عظمت رفتہ کی یادگار نشانی ہے ۔ مشک محل ( خوشبو کا محل) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے حیدرآباد کے آخری قطب شاہی حکمران ابوالحسن تانا شاہ کے ایک امیر ، ملک میاں مشک نے تعمیر کروایا تھا ۔ اب یہ محل ایک آسیب زدہ گھر کے سواء کچھ نہیں دکھائی دیتا ہے ۔ کیونکہ اس پورے محل میں جو شکستہ حالت میں ہے جگہ جگہ جھاڑی ہوگئی ہے جس کی وجہ اس شاندار عمارت کی شان پوری طرح ختم ہوگئی ہے ۔ خوشبو کا یہ محل اب کچرا ڈالنے کا مقام اور مقامی افراد کی جانب سے طہارت خانہ کے طور پر استعمال کرنے کی جگہ بن کر رہ گیا ہے ۔ اے کلاڈ کیمپبیل کی تحریر کردہ کتاب “Glimpses of the Nizam’s Dominions” میں مشک محل کا مختصر تذکرہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ ’’ٹولا مسجد کے جنوب میں تقریباً ایک میل کے فاصلہ پر ایک گاؤں موجود ہے جس کا نام عطا پور ہے جہاں ایک بڑا محل ٹوٹی پھوٹی حالت میں پایا جائے گا جس کا نام مشک محل ہے ‘‘ ۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک شاندار تاریخ رکھنے کے باوجود اس اسٹرکچر کو ڈپارٹمنٹ آف ہیرٹیج تلنگانہ کی جانب سے ایک محفوظ یادگار عمارت کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا ۔ اس کے ریکارڈس کے مطابق اس میں صرف ایک ہی محفوظ یادگار مقام ہے جو میاں مشک مسجد ہے جو پرانا پل کے علاقہ میں موجود ہے ۔ محکمہ کے ویب سائٹ پر دستیاب تصور سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مسجد میں تین کمانیں اور دو بڑے مینار ہیں ۔ کثیرالزاویہ شکل کے یہ مینار سادے ہیں جبکہ ان کی بالکونیوں میں مستطیل شکل میں کھلی جگہ ہے جس پر جالی ہے ۔