خیبرپختونخوا جامع مسجد میں بم دھماکہ، 5 نمازی شہید، 20 زخمی

,

   

خصوصیت سے مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا۔ خودکش حملہ کا شبہ، پولیس کا بیان

خیبر پختونخواہ: پاکستان کے نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں مولانا حامد الحق سمیت 5 نمازی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ذرائع کے مطابق دھماکہ نمازِ جمعہ کے بعد مسجد کی اگلی صفوں میں ہوا ہے۔ انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس ذوالفقار حمید کے مطابق یہ دھماکہ مبینہ طور پر خودکش تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس حکام نے تصدیق ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں مولانا حامد الحق بھی شامل ہیں۔ مولانا حامد الحق جمعیت علمائے اسلام کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کے صاحبزادہ تھے۔مولانا سمیع الحق کو ’’فادر آف طالبان‘‘ کہا جاتا تھا جنہیں 2018 میں بحریہ ٹائون راولپنڈی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر نامعلوم حملہ آور نے چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق اکوڑہ خٹک مسجد میں دھماکے کے بعد ریسکیو اور سکیورٹی ٹیمیں جائے حادثہ پہنچ گئی ہیں جب کہ علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ابھی تک کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔جامعہ حقانیہ کے مدرسہ کیمپس میں جہاں یہ دھماکہ ہوا تھا وہاں تقریباً 4000 طلباء ہیں جنہیں مفت کھانا اور تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مولانا حامد الحق سمیت دیگر افراد کی دھماکے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔