داؤد ابراہیم کو سیاستدانوں کی سرپرستی نے قدآور بنایا

   

سابق ممبئی پولیس کمشنر ایم این سنگھ کا بیان

ممبئی : داؤد ابراہیم جیسے سماج دشمن عناصر کا قد اس وقت بڑاہوجاتا ہے جب انہیں سیاست دانوں اور معاشرے کے بااثر افراد کی غیرمحسوس سرپرستی حاصل ہوتی ہے ۔ پولیس فورس میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے کچھ افسران بھی اپنے فرض منصبی خیانت میں ملوث ہوجا تے ہیں۔ ممبئی پولیس کے سابق پولس کمشنر ایم این سنگھ نے سیاست دان انڈر ورلڈ گٹھ جوڑ اور انٹیلیا کیس کی مد میں (جس میں نصف درجن پولس اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا) کچھ بھی کہنے سے گریز کیاتھا۔ ایم این سنگھ، جنہوں نے ممبئی میں انڈرورلڈ کی بیخ کنی میں انتہائی اہم رول ادا کیا تھا اور 1993 کے سلسلہ وار دھماکوں کی تحقیقات کی نگرانی کرتے ہوئے بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا تھا۔وہ صحافی جتیندر ڈکشٹ کی کتاب “بمبئی آفٹر ایودھیا” کے اجراء کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ ایم این سنگھ کے مطابق ڈکشٹ نے اپنی کتاب میں ممبئی میں بابری مسجد انہدام کے بعد پھوٹ پڑنے والے فسادات ، سیاست، انڈرورلڈ، سماجی تانے بانے ، فلم انڈسٹری، اقتصادی کساد بازاری وغیرہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں کے تاثرات کا بخوبی احاطہ کیا ہے ۔ان واقعات کے بعد شہر میں”داؤد ابراہیم ایک عفریت بن گیا کیونکہ اسے سماجی شناخت دے دی گئی تھی۔ اچھے لوگ اس کے ساتھ ہو گئے ۔ انہیں اس کی معیت میں بہتری محسو س ہونے لگی تھی ۔ ایم این سنگھ نے مزید انکشاف کیا کہ بہت سے بلڈرز اور فلم پروڈیوسروں نے گینگسٹروں کو اپنے پے رول پر رکھ لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدان مجرموں کو استعمال کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ معاشرے پر ان کا قبضہ ہے ۔