پولیس کی اقلیتی برادری کے ساتھ متعصبانہ کارروائی: جناب حامد محمد خان
حیدرآباد /26 فروری ( پریس نوٹ ) امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ حامد محمد خان نے ملک کے دارالحکومت دہلی کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن و امان کی بحالی کا فوری مطالبہ کیا ۔ دہلی میں پرتشدد واقعات میں اب تک اخباری اطلاعات کے مطابق 13 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوچکے ہیں ۔ زیر علاج زحمیوں کے بارے میں ڈاکٹرس کا بیان ہے کہ بیشتر افراد پولیس کی گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں ۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں جناب حامد محمد خان نے کہا کہ ملک کے دارالحکومت میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور فوری طور پر امن و امان کو بحال کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ سیاست دانوں کے ذریعہ کھلے طور پر تشدد کیلئے اکسانے اور مظاہرین پر پرتشدد حملوں کے ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوچکے ہیں ۔ دہلی پولیس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے ۔ مسلح گروہ پولیس کی موجودگی میں قتل و غارتگری اور آتش زنی کر رہے تھے اور پولیس فسادات کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کر رہی تھی ۔ کچھ ویڈیوز نے تو پولیس کو فسادیوں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھی دکھایا ہے ۔ امن و امان کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری جن مشنریز کی ہے وہ پوری طرح سے مفلوج دکھائی دے رہی تھی جو پریشانی کا سبب ہے ۔
دہلی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے پیش نظر ہمارے کچھ مطالبات ہیں ۔ تشدد کو بڑھاوا دینے کے ذمہ دار سیاست دانوں کو فوری گرفتار کیا جائے ۔ وزیر اعلی اپنے اراکین اسمبلی دہلی کے ممبران پارلیمنٹ ، ممتاز سماجی و مذہبی رہنما متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں اور امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کریں ۔ جماعت اسلامی ہند ( نئی دہلی ) نے حالات کا جائزہ لینے کیلئے کمیونٹی لیڈرس پر مبنی ایک ٹیم فسادزدہ علاقوں میں بھیجی ہے ۔ ان علاقوں میں جہاں ابھی بھی تشدد جاری ہے ۔ کرفیو نافذ کیا جانا چاہئے ۔ تشدد کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی خاص مذہب یا سیاسی جماعت سے ہو ، پولیس کو چاہئے کہ قانون شکنی اور تشدد کرنے و الوں کے خلاف کارروائی کرے ۔پولیس اقلیتی برادری کے ساتھ متعصبانہ انداز میں کارروائی کر رہی ہے ۔ پولیس کو چاہئے کہ وہ ان افسران کے خلاف کارروائی کریں ۔ جو مظلوم شہریوں ، خواتین و بچوں پر ظلم و زیادتی میں ملوث ہیں ۔ کچھ شخصیات اور نیوز چینل جو بالواسطہ طور پر نفرت و تشدد کو بڑھاوا دے رہے ہیں ۔ ان پر بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ پورے ملک میں ہو رہے تمام شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے مقامات بشمول دہلی کے شاہین باغ کو پولیس تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ انہیں سماج دشمن عناصر کوئی نقصان نہ پہونچا سکیں ۔ تشدد کے پورے واقعہ کی تحقیق کیلئے آپ نے مطالبہ کیا کہ ایک اعلی سطحی عدالتی انکوائری تشکیل دی جائے ۔