دارالحکومت کے لیے وشاکھاپٹنم کی مخالفت افسوسناک

   

چندرابابو نائیڈو کا موقف سے انحراف ۔ ڈپٹی چیف منسٹر آندھراپردیش امجد باشاہ کا بیان
حیدرآباد 30 جنوری (سیاست نیوز) آندھراپردیش کے ڈپٹی چیف منسٹر امجد باشاہ نے کہاکہ جی این راؤ کمیٹی نے آندھراپردیش کے دارالحکومت کے لئے وشاکھاپٹنم کی تجویز سے اختلاف نہیں کیا ہے جس طرح کہ چندرابابو نائیڈو اور زرد میڈیا کے بعض گوشے پروپگنڈہ کررہے ہیں۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے امجد باشاہ نے کہاکہ جی این راؤ کمیٹی رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی تلگودیشم قائدین کو تبصرہ کرنا چاہئے۔ وائی ایس آر کانگریس حکومت پر تنقید سے قبل تلگودیشم قائدین کو کمیٹی کی رپورٹ کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ امجد باشاہ نے کہاکہ چندرابابو نائیڈو نے سابق میں کہا تھا کہ وشاکھاپٹنم ایک عظیم شہر ہے اور وہ ملک کا دوسرا دارالحکومت بن سکتا ہے۔ وشاکھاپٹنم کو دارالحکومت بنانے کے خلاف چندرابابو نائیڈو کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے امجد باشاہ نے کہاکہ نائیڈو نے اپنے سابقہ موقف سے انحراف کرلیا ہے۔ اُنھوں نے سوال کیاکہ مہاراشٹرا اور ٹاملناڈو میں ساحلی علاقوں میں کس طرح اپنے متبادل دارالحکومت قائم کئے ہیں؟ اُنھوں نے کہاکہ چندرابابو نائیڈو امراوتی کو دارالحکومت برقرار رکھنے کے مطالبہ پر بضد ہیں اور وہ جی این راؤ کمیٹی کی رپورٹ کو غلط انداز میں پیش کررہے ہیں۔ نائیڈو چاہتے ہیں کہ صرف امراوتی ترقی کرے جبکہ چیف منسٹر جگن موہن ریڈی تینوں علاقوں کی یکساں ترقی کے خواہاں ہیں۔ امجد باشاہ نے کہاکہ شمالی آندھرا اور رائلسیما میں پسماندہ علاقوں کی ترقی کو غیر مرکوز کیا جارہا ہے۔ جبکہ تلگودیشم اِس کی مخالفت کررہی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ شمالی آندھرا اور رائلسیما کی پسماندگی کسی سے مخفی نہیں ہے۔ شیوا رام کرشنا کمیٹی نے اِن علاقوں کی پسماندگی کا اعتراف کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ جی این راؤ کمیٹی کی رپورٹ پر اعلیٰ سطحی کمیٹی میں جائزہ لینے کے بعد ہی جگن موہن ریڈی حکومت نے تین دارالحکومتوں کا فیصلہ کیا ہے۔