معروف تاجر رونی فروبلک کا اعلان ، دبئی کے عملہ کی سعودی منتقلی کے لیے اقدامات
دوسری قسط
حیدرآباد۔18فروری(سیاست نیوز) دبئی میں اپنے دفاتر ‘ سرمایہ کاری اور تجارت کے ساتھ اب تک اپنے کاروبار کو وسعت دینے والے معروف تاجرمسٹر رونی فروہلک نے ریاض میں اپنے انٹرنیٹ مرکز کے قیام کے ذریعہ یہ اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی ریاض میں اپنی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا آغاز کریں گے اور سعودی شہر ریاض سے ہی خلیجی ممالک میںاپنے کاروبار کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہو ںنے کہا ہے کہ خلیج میں کاروبارکو وسعت دینے کیلئے لازمی ہے کہ سعودی شہر ریاض میں مرکزی دفتر موجود رہنا چاہئے ۔ انہو ںنے بتایا کہ جلد ہی وہ دبئی میں موجود عملہ کی سعودی منتقلی کے سلسلہ میں اقدامات کرنے جا رہے ہیں اور اسی سلسلہ میں وہ سعودی عرب میںسرمایہ کاری کے فروغ پر بھی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کمپنی کی جانب سے یہ بھی واضح کیا جاچکا ہے کہ جلد ہی دبئی کے عملہ کی سعودی منتقلی کے ساتھ سعودی عرب میں نئے ملازمین کی بھرتی کے اقدامات کو بھی تیز کیا جائے گا۔دبئی سے منتقل سعودی منتقل ہونے والی یہ پہلی کمپنی نہیں ہے بلکہ دبئی میں برسوں سے تجارت کرنے والی کئی کمپنیوں کی جانب سے ریاض منتقلی کے عمل کو تیز کیا جاچکا ہے اور کاسمٹکس کے علاوہ پرفیوم اور عطر کی تجارت کرنے والی کئی کمپنیوں کی جانب سے یہ اقدام کیا جاچکا ہے۔دبئی جو کہ Expo2020میں مصروف ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس دوران 25ملین افراد دبئی پہنچیں گے اور اس میں حصہ لیں گے لیکن اس کے باوجود دبئی کو اس بات کی فکر لاحق ہونے لگی ہے کہ جو تاجرین ریاض میں اپنے مراکز قائم کرنے جا رہے ہیں انہیں کس طرح سے روکا جائے۔ سعودی عرب کی جانب سے تجارتی مواقع اور آزادی کی فراہمی کے نتیجہ میں جوصورتحال پیدا ہوئی ہے اس کا فائدہ دبئی میں تجارت کرنے والے مغربی تاجرین اب اٹھانے لگے ہیں۔انٹرنیٹ کمپنی کے جرمن تاجر کے اعلان کے بعد انفارمیشن ٹکنالوجی کے فروغ کے لئے کام کرنے والی کمپنیوںکی کی جانب سے مزید سرمایہ کاری سعودی عرب کے شہر ریاض میں کئے جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔دبئی اور سعودی عرب کے درمیان غیر معلنہ تجارتی مسابقت کو فروغ حاصل ہورہا ہے اس سلسلہ میں کہا جار ہاہے کہ دبئی سے خدمات انجام دینے والی 20 مغربی کمپنیاں ایسی ہیں جو کہ جلد ہی ریاض میں اپنے مراکز کے قیام کے سلسلہ میں اقدامات کر رہی ہیں اور انہوں نے ریاض میں سرمایہ کاری کے سلسلہ میں خصوصی اجازت بھی حاصل کرلی ہے جو کہ سعودی حکومت سے درکار ہیں۔