دختران اسلام…تمہاری عظمتوں کو سلام

   

Ferty9 Clinic

محمد عثمان شہید ایڈوکیٹ
قابل احترام و قابل فخر دختران اسلام تمہاری عظمتوں کو سلام ۔ تمہاری بہادری و بے خوفی و بے باکی کو سلام ۔ تمہاری اسلام سے محبت کو ہزاروں سلام ۔ تمہارے جذبۂ ایمانی حرارت ایمانی کو ہزاروں سلام ۔
تم نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جس کو مورخ سنہرے قلم سے سنہری روشنائی سے قرطاس زریں پر تحریر کرے گا ۔ زمانہ تمہارے کارنامے کو سالہا سال عقیدت کے دسے دے گا۔
سعید آباد حیدرآباد میں میری بہنوں بیٹیوں اور ماؤں نے اپنی حمیت اسلامی کا ا یسا شاندار مظاہرہ کیا کہ انہوںنے مردوں کو مُردوں میں بدل دیا۔ بزدلی کی خزاں کو امید کی بہادری کا لبادہ پہنادیا ۔ مایوسی کی تیرگی کو اجالوں کا پیرہن پہنادیا ۔ مردوں کے ہاتھ سے زندگی کی شمشیریں چھین کر انہیں چوڑیاں پہنادیں۔
میری بیٹیو! تم نے مصر کی زینب الغزالی کی شجاعت کی یاد تازہ کردی ۔ الجیسیا کی جمیلہ بو پاشاہ کی دلیری کی یاد تازہ کردی ۔ تم نے لیلیٰ خالد کی جانبازی کی یادوں کی شمع کو پھر فروزاں کردیا ۔ تم نے حضرتہ صفیہؓ کی جرأت رندانہ کو پھر یاد دلادیا۔
آفریں صدر آفریں
آج اسلام کو ایسی ہی دختران کی ضرورت ہے جو ا پنے آنچل کو پرچم انقلاب بنالیں۔ جو اپنی سا ڑیوں کو ا پنا کفن بنالیں۔ اپنی آبرو کی حفاظت کیلئے جو اپنی سینڈلوں کو راکٹ بنالیں۔
کم ہمتی بزدلی ایمان فروش ضمیر فروش، مفاد پرست ، مفادات ملی کے سوداگروں کی زندگی گیدڑوں کی زندگی ہوتی ہے ۔ شیرنیوں کی طرح جینا تو تم نے سکھادیا۔
زندہ باد ۔ زندہ باد
لاکھ زمانہ مخالفت کرے ۔ تمہاری راہ حیات میں مخالفت کے کانٹے بچھائے ۔ تمہارے تلوے لہو لہان ہوجائیں لیکن قدم پیچھے ہٹنے نہ پائیں۔ ا سی لہو سے اپنے عزائم اور حوصلوں کی تاریخ لکھتے رہنا ، پائے استقامت میں لغزش آنے نہ پائے ۔ شائد اب وقت تمہیں امامت کے مصلے پر دیکھنا چاہتا ہے ۔
آج احتجاج کا لفظ اپنے معنی کھوچکا ہے۔
اللہ کے شیر حق گوئی و بیباکی بھول کر روباہی کی زبان سیکھ لی ہے اور اپنے چہروں پر مصلحت پسندی کا گھونگھٹ نکال لیا ہے ۔ آج بے باکی ، بزدلی کا کفن پہن چکی ہے۔ ضمیر پرستی شیوۂ مردانگی تھی ۔ آج بزدلی زیور مردانگی ہے۔ کل اسلام پر جان دینا مقصد حیات تھا ۔ آج مخالفین اسلام پر جان چھڑکنا مقصد حیات بن چکا ہے ۔
ایسے پژمردہ ماحول میں تم نے اپنی عالی ہمتی کا ثبوت دے کر ہماری لاشوں میں نئی روح پھونکنے کا لائق تحسین اقدام کیا ہے ۔
سبحان اللہ سبحان اللہ
بعض مردوں نے تو اپنی خاتونِ خانہ مادر مہربان اور ہمشیرگان کے سائے میں اولاد کی لاٹھی کے سہارے جینا سیکھ لیا ہے ۔ اب وہ جی رہے ہیں شادی کرنے اولاد پیدا کرنے ، پیسے کمانے کیلئے ۔ آج آسمانِ شریعت پر یکساں سیول کوڈ کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ کسی دم پر آفتاب شائد سیاہ بدلیوں کے پردے کے پیچھے چھپ جائے ۔ چراغِ مصطفویؐ سے شرارِ بولہبی پھر ایک بار ٹکرانے والا ہے۔ عصائے موسیٰ اور فرعون کے اثر دہوں کی پھر ٹکر ہونے والی ہے ۔ آج کے نمرود نے آگ روشن کردی ہے ۔ اب عشاق نبویؐ کا امتحان ہے کون اس آتش میں بے خطر کود پڑتا ہے ۔
اللہ نے عورتوں کو صلاحیتوں کے اعتبار سے کمتر نہیں بنایا ہے۔ چاند بی بی سلطانہ نے مغل فوج کے دانت کھٹے کردیئے ۔ وہ عورت تھی کہ مرد ! ؟
بلبن کی بیٹی رضیہ سلطان نے دہلی کے تخت و تاج کو سنبھالا ، وہ عورت تھی کہ مرد ! ؟
جھانسی کی رانی لکشمی بائی نے انگریزوں سے لوہا لیا وہ عورت تھی کے نہیں ۔
محترمہ اندرا گاندھی ہندوستان کے سیاسی میدان میں اپنا لوہا منوایا ۔ وہ خاتون تھی کہ نہیں !
بے نظیر بھٹو نے حکومت پاکستان پر اپنا سکہ جمایا وہ خاتون تھی کہ نہیں ؟
الغرص وہ کونسا شعبہ ہائے حیات ہیں جن میں عورتوں نے مردوں کی چودھراہٹ کا قلع قمع نہیں کردیا ۔ کار ڈرائیونگ ہو کہ ہوائی جہاز اڑانا شاعری ہو کہ اردو ادب کے میدان ۔ ڈاکٹری ہو کہ وکالت ٹیچر کی ملازمت ہو کہ سیاست کا میدان ، ہر سمت آپ کو عورتوں کی ہمت کی جولانیاں نظر آئیں گی۔ وہ بذات خود شمشیر ہے ، شمشیر خار اشگاف۔ وہ بذات خود شعلہ ہے اور شعلہ بداماں بھی جو باطل کو جلاکر راکھ کردیتی ہے۔ وہ طوفان بھی ہے ، بجلی بھی ۔ بجلی جو طاغوتی قوتوں کے نشیمن کو جلاکر خاک دیتی ہے ، وہ شجر حیات بھی ہے اور چھاؤں بھی۔ وہ کشتی بھی ہے ساحل بھی ۔ وہ راستہ بھی ہے منزل بھی ، وہ بہار بھی ہے اور بہاروں کا آشیانہ بھی۔ وہ بیوی بن کر زندگی کو جنت بنادیتی ہے اور ماں بن کر جنت کو ا پنے قدموں تلے لادیتی ہے۔
اے دختران اسلام تمہارے خلاف جو مقدمہ دائر کیا گیا ہے وہ بے بنیاد ہے ، قانون کی نظر میں اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ یہ صرف تمہاری حوصلہ شکنی کیلئے ایک سعی ناکام ہے۔ تندئی بادِ مخالف کے عتاب کہیں اپنا راستہ (بدل) بول دیتا ہے ! میں تمہارے ڈیفنس کیلئے اپنی خدمات مفت پیش کرتا ہوں۔
گر قبول اُفتد باعثِ عز و شرف
اب لگتا ہے ماؤں کی کوکھ بنجر ہوچکی ہے ۔ ایک عرصہ ہوا کوئی خالد بن ولیدؓ پیدا نہیں ہوا۔
امید ہے کہ اللہ تمہارے بطن مبارک سے محمد بن قاسم جیسے جیالوں کو پیدافرمائے گا ۔ خالد بن ولیدؓ جیسے مجاہدوں کو پیدا فرمائے گا ۔ ٹیپو سلطان جیسے شہیدوں کو اس دنیا کی زینت بنائے گا۔ سراج الدولہ جیسے جانبازوں کو رونقِ چمن اسلام بنائے گا ۔ شہید اشفاق اللہ جیسے وطن پرستوں کو پھر منصۂ شہود پر لائے گا۔ رفیع احمد قدوائی جیسے خودداری پھر جنم لیں گے ۔ اقبالؒ جیسے شاعر پھر دنیائے اردو کی شان بن کر ابھریں گے اور مولانا ابوالکلام آزاد جیسے مفسر قرآن و مجاہد آزادی پیدا ہوں گے۔
محمد علی شوکت جیسے حق کے سپاہی پھر میدان زندگی میں اپنے جوہر دکھلائیں گے۔ پھر بی اماں جیسی مائیں پیدا ہوں گے جو ا پنے بیٹوں کو اسلام پر جان دینے کی لوری سنائیں گی۔انشاء اللہ