محروسین کا آصف نگر سے تعلق ۔ تحقیقات این آئی اے کے حوالے ۔ دہشت گردی کے پہلو سے بھی تحقیقات
… ایس ایم بلال …
حیدرآباد۔ شہر میں نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی نے کارروائی کرکے بہار کے دربھنگہ ریلوے اسٹیشن پارسل دھماکہ کی تحقیقات کے سلسلہ میں 2 مسلم نوجوانوں کو علاقہ آصف نگر سے حراست میں لے لیا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے نوجوانوں کو ایک خفیہ مقام پر رکھ کر ان کی تفتیش کی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریاستی انٹلی جنس ایجنسی کی مدد سے این آئی اے نے دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان کی تفتیش جاری ہے۔ جاریہ سال 17 جون کو دربھنگہ ریلوے اسٹیشن کے پلاٹ فارم نمبر (1) پر ریڈی میڈ گارمنٹ کے ایک پارسل میں مشتبہ دھماکہ ہوا تھا جس کے بعد گورنمنٹ ریلوے پولیس ( جی آر پی ) نے اس معاملہ کی تحقیقات کا آغاز کیا ۔ چونکہ یہ واقعہ دہشت گردی کی نوعیت کا ہے اس لئے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی ایک ٹیم نے پہلے ہی دربھنگہ پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور مقام واردات کا معائنہ بھی کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 15 جون کو سکندرآباد ریلوے اسٹیشن سے نامعلوم شخص نے ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے پارسل بکنگ کاؤنٹر سے دربھنگہ کیلئے محمد سفیان نامی شخص کے نام پر ریڈی میڈ گارمنٹ کا پارسل سکندرآباد ایکسپریس ٹرین میں روانہ کیا تھا اور جیسے ہی پارسل کو دربھنگہ میں ٹرین سے باہر نکالا گیا اس میں اچانک دھماکہ ہوگیا۔ اس واقعہ کے بعد ریلوے اسٹیشن پر افراتفری مچ گئی اور گورنمنٹ ریلوے پولیس مظفر پور نے مقام واردات کا محاصرہ کرکے فارنسک ماہرین کو بھی طلب کیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ معلوم ہوا کہ ریڈی میڈ گارمنٹ پارسل میں ایک 50ml محلول کی ایک شیشی تھی جس کی وجہ سے یہ دھماکہ ہوا ۔ ریلوے پولیس نے اس سلسلہ میں فی الفور کارروائی کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کی اور ایک نوجوان جو کرتا پاجامہ پہنا ہوا ہے کو پارسل کے قریب دیکھا گیا اور وہی نوجوان سوانتترا سینانی ایکسپریس کے ذریعہ دہلی روانہ ہوگیا ۔ وہاں کی ریلوے پولیس نے سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پہنچ کر تلنگانہ انٹلی جنس کی مدد سے ایک ٹیکسی کی نشاندہی کی جس میں بعض افراد ریلوے اسٹیشن پہنچ کر وہی پارسل جو دربھنگہ ریلوے اسٹیشن پر دھماکہ کا شکار ہوا کو ریلوے پارسل سرویس کے ذریعہ دربھنگہ بھیجا ہے۔ انٹلی جنس نے پہلے محمد سفیان کو دربھنگہ سے حراست میں لے لیا اور سکندرآباد ریلوے اسٹیشن سے پارسل کرنے والا شخص جس کا آدھار کارڈ پارسل بکنگ کیلئے استعمال کیا گیا تھا کا پتہ لگالیا اور اس کے فون نمبر کے ذریعہ بھی اس دھماکہ کے سراغ میں بہت آسانی ہوئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ چونکہ یہ واقعہ بہار اور تلنگانہ سے وابستہ ہے اور دہشت گردی نوعیت کا ہے اس لئے اس کیس کی تحقیقات کو نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کیا جارہا ہے جو حراست میں لئے گئے ملزمین کی عنقریب گرفتاری کا اعلان کرے گی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ حراست میں لئے گئے افراد کا تعلق کیرانہ اُتر پردیش سے ہے اور پیشہ سے تاجر پارچہ ہیں۔ دہلی سے ایک خصوصی این آئی اے کی ٹیم شہر پہنچنے کے بعد ان کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا اور اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کیا اس دھماکہ کے پس پردہ ممنوعہ دہشت گرد تنظیم انڈین مجاہدین تو نہیں۔