درج فہرست طبقات کی فہرست پر حکومت اُترپردیش کا حکمنامہ غیرقانونی

,

   

17 برادریوں کو او بی سیز میں شامل کرنے کا ریاست کو اختیار نہیں ، صدرجمہوریہ بھی ترمیم یا تبدیلی نہیں کرسکتے : گہلوٹ

نئی دہلی ۔ 2 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) مرکز نے منگل کو کہا کہ درج فہرست طبقات کے جدول میں دیگر پسماندہ طبقات ( اوبی سیز ) سے تعلق رکھنے والی 17 برادریوں کو شامل کرنے اُترپردیش میں بی جے پی کے زیرقیادت حکومت کا اقدام دستور کی مطابقت میں نہیں ہے کیونکہ صرف پارلیمنٹ کو ہی ایسا کرنے کا حق حاصل ہے ۔ حکومت نے کہا کہ اُترپردیش کا یہ حکمنامہ دستوری اعتبار سے غیرقانونی ہے ۔ بااختیاری اور سماجی انصاف کے وزیر تھاور چند گہلوٹ نے راجیہ سبھا میں بی ایس پی کے ستیش چندر مشرا کی طرف سے وقفہ صفر میں اُٹھائے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ مناسب نہیں ہے ‘‘ ۔ حکومت اُترپردیش نے 24 جون کو احکام جاری کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور کمشنرس کو ہدایت کی تھی کہ وہ کیشب ، راج بھر ، دھیور ، بنڈ ، کمھار ، کہار، کیواٹ ، نشاد، بھر ، ملاح ، پرجاپتی ، دھیمر ، باتھم ، تریا ، گوڈیا ، مانجھی اور مچھوا و دیگر پسماندہ طبقات ( او بی سیز ) سے تعلق رکھنے والی 17 برادریوں کے ارکان کو ذات پات کے صداقتنامے جاری کریں۔ گہلوٹ نے کہا کہ حکومت اُترپردیش اگر اپنی اس پالیسی پر پیشرفت کرنا ہی چاہتی ہے تو اس کو ضابطہ پر عمل کرنا ہوگا اور مرکز کو تجویز روانہ کرنا ہوگا ۔ گہلوٹ نے مزید کہا کہ حکومت اُترپردیش کا حکمنامہ دستور کی مطابقت میں نہیں ہے ۔ گہلوٹ نے حکومت اُترپردیش سے کہاکہ وہ اس حکمنامہ کی بنیاد پر ذات پات کے صداقتنامہ جاری نہ کرے ورنہ یہ مسئلہ عدالت تک پہونچ جائے گا۔ وزیر سماجی انصاف نے جو راجیہ سبھا میں قائد ایوان بھی ہیں کہا کہ ایک زمرہ کی ذات کو دوسرے زمرہ کو منتقل کرنا پارلیمنٹ کا حق و اختیار ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ماضی میں بھی ایسی ہی تین ۔ چار تجاویز پارلیمنٹ کو راونہ کی گئی تھیں جن سے اتفاق نہیں کیا گیا تھا ۔ صدرنشین ایم وینکیا نائیڈو نے گہلوٹ سے کہا کہ ریاستی حکومت کو ضابطہ کی پابندی کرنے کامشورہ دیں۔ ستیش چندر مشرا نے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اُٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ دستور کی دفعہ 341 کے ذیلی فقرہ (2) کے تحت درج فہرست طبقات کی فہرست میں تبدیلی کرنے کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے حق میں محفوظ ہے ۔ تھاورچند گہلوٹ نے مزید کہا کہ ’’حتی کہ صدرجمہوریہ (ہند) بھی اس ( فہرست )میں ترمیم و تبدیلی نہیں کرسکتے ‘‘ ۔ انھوں نے وضاحت کی کہ یہ 17 ذاتیں نہ تو کبھی درج فہرست طبقات اور نہ ہی کبھی او بی سیز کیلئے مختص فوائد سے استفادہ کیا ہے کیونکہ کسی بھی ریاستی حکومت کو درج فہرست طبقات کی فہرست میں تبدیلی کرنے کا کوئی اختیار نہیں رہا ۔ انھوں نے کہاکہ بی ایس پی ان 17 برادریوں کو درج فہرست طبقات کی فہرست میں شامل کرنے کے حق میں تھی لیکن مقررہ ضابطہ کار کی پابندی کے بعد ہی درج فہرست طبقات کے کوٹہ میں متناسب اضافہ کرنے کی حامی تھی ۔ وزیر سماجی انصاف نے کہاکہ ’’کسی ریاست کی طرف سے پارلیمنٹ کے اختیار کو درکنار یا متجاوز نہیں کیا جاسکتا ‘‘ ۔
یوگی حکومت طبقات کو نقصان پہنچارہی ہے :مشرا
نئی دہلی۔ 2 جولائی ۔( سیاست ڈاٹ کام ) راجیہ سبھا میں بی ایس پی کے رکن ستیش چندر مشرا نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں مرکزی حکومت 17 برادریوں کو درجہ فہرست طبقات میں او بی سیز کی حیثیت سے شامل کرنے کے حکمنامہ کو واپس لینے کی ہدایت دے اور واضح طورپر یہ کہا جائے کہ وہ (یوگی حکومت ) ان طبقات کو نقصان پہنچارہی ہے ۔ واضح رہے کہ اُترپردیش کی بی جے پی حکومت یہ اعلامیہ جاری کرنے والی پہلی حکومت نہیں ہے بلکہ 2005 ء میں ملائم سنگھ کی ایس پی حکومت نے سب سے پہلے ایسا حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 11 برادریوں کو شامل کیا تھا لیکن مایاوتی کی بی ایس پی حکومت برسراقتدار آنے کے بعد یہ اعلامیہ کالعدم کردیا گیا تھا ۔